Maktaba Wahhabi

447 - 660
((عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنه ان جارية بكراتت النبي صلي اللّٰہ عليه وسلم فذكرت ان ابهازوجهاوهي كارهة فخيرهارسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم.)) (رواه احمد وابوداود وابن ماجه) اس سے ثابت ہواکہ اس لڑکی کواختیارحاصل ہے کہ اس نکاح کو برقراررکھے یاردکرےاب جب کہ لڑکی صغرسنی والی نکاح قبول نہیں کرتی تویہ نکاح نہیں ہوگا۔ هذا ماعندي والعلم عندربي. ماں کی ولایت کہاں تک ہے سوال:کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بنام عبدالرحیم ایک لڑکی لےکرفرارہوگیاجس میں لڑکی کی والدہ بھی راضی تھی اس نے ہی اپنے ہاتھ لڑکی کوعبدالرحیم کے ساتھ بھیجا۔ عبدالرحیم نے نکاح کرکے جاکرکورٹ میں بیان دلایا۔ اب لڑکی ملی ہے جب کہ وہ حاملہ ہے۔ اس لڑکی پرکیا سزاعائد ہوگی۔ شریعت محمدی کے مطابق کیا حکم ہے؟بینواوتوجروا! الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہیئے کہ مذکورہ مسئلہ میں نکاح جائز نہیں ہےاگرچہ والدہ کاساتھ کیوں نہ ہو، کیونکہ ولایت کا حق باپ کوحاصل ہے یہاں پرباپ موجودنہیں ہے جس طرح حدیث میں ہے: ((لانكاح الابولي.)) اوردوسری جگہ ہے: ((ايماامراه نكحت بغيراذن وليهافنكاحهاباطل فنكاحهاباطل فنكاحهاباطل.)) [1] اب عبدالرحیم نے زنا کیا ہے اس لیے اس کو زنا والی سزاملنی چاہئے اوراس پر زناوالی حدعائدہوگی۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب.
Flag Counter