Maktaba Wahhabi

460 - 660
طلاق لکھ کرنہیں دی ہے اوراس کا کوئی گواہ بھی موجود نہیں ہے اگرکسی دوسرے اجنبی نے لکھ کردی ہے تویہ طلاق نہیں ہوئی اورگواہ بھی انکارکررہے ہیں، اس سے ثابت ہوا کہ طلاق واقع نہیں ہوگی۔ کیونکہ طلاق دینے کے بھی اصول ہیں اورگواہ بھی ہونے چاہئیں۔ جب کہ یہاں پراصول اورگواہ موجودنہیں ہیں ۔ لہٰذا یہ طلاق نہیں ہوگی۔ (1)عرض نویس نے فرضی نام لکھے ہیں جس سےثابت ہوا کہ گواہ بھی موجود نہیں ہے۔ (2)کہ خاوندنے یہ طلاق نامہ نہ پڑھاہے اورنہ ہی لکھوایاہے۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب سوال:شفیع محمدنے اپنی بیوی شہنازکوتین طلاقیں اس حالت میں دی ہیں کہ وہ حاملہ ہے اوراس عورت کے ساتھ شفیع محمد کابھائی شادی کرناچاہتا ہے کیا وہ شادی کرسکتا ہےاورعورت کتنا عرصہ عدت گزارے گی؟بینواتوجروا! الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہئے کہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے، جب بچہ پیداہوگااس وقت عدت ختم ہوجائے گی۔ اللہ کافرمان ہے: ﴿يَحِضْنَ ۚ وَأُو۟لَـٰتُ ٱلْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ....﴾ (الطلاق:٤) حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے، عدت گزرنے تک عورت کانان ونفقہ اوررہائش وغیرہ شفیع محمد کے ذمہ ہوگا۔ عدت گزرنے کے بعدعورت کسی معتبرشخص ولی کے واسطے سے اپنانکاح کرواسکتی ہے"لانكاح الابولي"مگرشفیع محمد کے بھائی کے ساتھ اپنی رضاخوشی سے وہ نکاح کرتی ہے تویہ جائز ہے۔ شرعاکوئی ممانعت نہیں ہے۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب ’’تم طلاق‘‘ سوال:اگرکوئی شخص اپنی بیوی کویہ کہتا ہے’’تم طلاق‘‘ توکیا اس کی بیوی مطلقہ ہوجائے گی؟ الجواب بعون الوھاب:اصل مسئلہ یہ ہے کہ طلاق ، نکاح اوررجوع اگرمذاقاًبھی
Flag Counter