Maktaba Wahhabi

463 - 660
رشوت کاحکم سوال:رشوت کی تعریف اورتشریح فرماکریہ وضاحت کریں کہ کیا مجبوراآدمی حصول کے لیے رشوت دےسکتا ہے؟ الجواب بعون الوھاب:آپ کاخط ملاگزارش ہے کہ رشوت کی معنی یہ ہے کہ: ’’کسی شخص کو کچھ مال اس غرض سے دینا کہ وہ شخص امرباطل وناحق پر اس کی اعانت کرےاوراس غرض سےجومال دے وہ راشی ہے اورجومال لے وہ مرتشی ہے اورجوشخص دونوں کے درمیان اس لین دین کی بات چیت کرائے وہ رائش ہے اورحدیث میں ان تینوں شخصوں پر خداکی لعنت آئی ہے اورامرحق کےحاصل کرنے کے لیے یا ظلم ظالم کے دفع کرنے کے لیے مال دینا رشوت نہیں ہے۔ ‘‘(فتاوی نذیریہ:ص٣٠/٢طبع قديم) لغت حدیث کی مشہورکتاب مجمع بحارالانوارمیں بھی اس طرح لکھا ہے، چنانچہ اس کتاب کی عبارت جلد2صفحہ 329طبع جدیدسےمع ترجمہ ذیل میں نقل کی جاتی ہے۔ ((الرشوة وفيه لعن اللّٰہ الراشي، اي من يعطيه الذي يعينه علي الباطل والمرتشي أي آخذه والرائش" أي الساعي بينهماومن يعطي توصلًا الي أخذ حق اوردافع ظلم فغيرداخل فيه وروي ان ابن مسعود رضي اللّٰہ عنه اخذبارض الحبشة بشئي فاعطي دينارين حتي خلي سبيله" وروي عن جماعة من ائمة التابعين قالوا: لا بأس أن يدافع عن نفسه وماله اذاخاف الظلم.)) ’’رشوت کے معنی ہیں باطل مال اورحدیث میں راشی وہ شخص ہے جو کسی دوسرےشخص کو کچھ مال اس لیے دیتا ہے کہ وہ اس کی باطل وناحق پرمددکرے، اورمرتشی
Flag Counter