Maktaba Wahhabi

477 - 660
ہندوکوکرایہ پرزمین دینا سوال:ایک شخص ہے جو اپنے آپ کو اہلحدیث کہلاتا ہے اس نے نفع پر اپنی ملکیت ایک ہندو کو دی ہے اوروہ ہندوکاروبارکررہا ہے اورہندو توسودکا لین دین کرتے ہیں اورجب اسے کہا جاتا ہے توجواباً کہتا ہے کہ میں نے اسے سودلینے کے لیے تونہیں کہا اورنہ ہی میں سودکھاتا ہوں اگرچہ رقم ہم دونوں کی مشترکہ ہے لیکن میں صرف اپنا نفع لیتا ہوں جب کہ اس کاشریک وہ رقم سود پربھی دیتاہے؟ الجواب بعون الوھاب:واضح ہو کہ ہندو ہویامسلمان ہراس شخص کے ساتھ عقدشرکت ناجائز ہے جوسودلیتایادیتاہےچونکہ ہندویقیناسودلیتے اوردیتے ہیں ان کے ساتھ عقدشراکت بالکلیہ ناجائز ہے۔ سودکھانے والے، سود دینے والے، اورسودکی کتابت کرنے والے، اورسودی کاروبارکے شاہدسب کے سب گناہ میں برابرکے شریک ہیں اورسب پررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ اس حدیث شریف سےمعلوم ہواکہ سودکسی بھی صورت میں جائز نہیں۔ حتیٰ کہ سودی کاروبارکا کاتب بھی ملعون ہے۔ حالانکہ کتابت یاشاہدی یہ کوئی عقدنہیں اورنہ ہی ان کو کچھ حصہ ملتا ہے ان کا صرف اتناتعلق ہے اس کے باوجودبھی ان پر لعنت فرمائی گئی ہےتوپھربتائیے کہ جوسودکی رقم میں شریک ہووہ اس سے کس طرح بچ سکتا ہے۔ اگرسودہندووں کےہاتھوں جائز ہوتا توپھر ہرکوئی اپنی دوکان پر ہندوکو رکھ لیتاپھراپنے خیال سےسودکماکرمالک کوگھربیٹھے امیر کردیتا اوراگرکوئی اعتراض کرتا توکہہ دیتاکہ میں نے کب اس کو سودلینےدینے کے متعلق کہا ہے وہ اپنے طریقے سےنفع حاصل کرکےدیتا ہے کیا اس طرح کسی ہندوکےذریعے گھربیٹھے منافع کمائے کیا اسے جائز کہا جائے گاہرگزنہیں اگراپنا کاروبارچمکانےکےلیےایسےحیلےجائزرکھیں جائیں گےتوپھرسودسےمنع کیونکرواردہوئی؟ اگراس طرح حیلوں کادروازہ کھلاچھوڑدیاجائے توپھرقرآن کریم میں بنی اسرائیل پر
Flag Counter