Maktaba Wahhabi

507 - 660
منذورلغیراللہ کاحکم سوال:کیافرماتے ہیں علماء کرام اورمشائخ اسلام اس مسئلہ کے متعلق کہ ایک شخص مشرک اورپجاری بلکہ اپنے آپ کی پوجاکروانے والاہے جس کے پاس نذر(لغیراللہ)کامال مویشی یعنی جس طرح دنبے، بکریاں ، گائیں وغیرہ وغیرہ ہیں اوریہ مذکورشخص اس مال سےگزر بسرکرتاہےاوروقتاًفوقتاًفروخت کرکے حوائج دنیوی پوری کرتارہتا ہے اب یہی شخص بایع ہوکروہ مال فروخت کرتاہےاوردوسراشخص ہمیشہ اس کے مال کاگاہک ہے اب وہ مشرک مذکورہ شخص سےمال منذورلغیراللہ اپنی رقم سےخریدکرکےبازارمیں بیچتاہےاس طریقہ سےہمیشہ تجارت کرتارہتا ہے۔ اب بتایاجائے کہ وہ منذورلغیراللہ مال دنبے، بکریاں وغیرہ میں مشتری کے لیے کیا حکم ہے؟ایک مقامی عالم سےپوچھاگیاہے تواس نے جواب دیاکہ وہ مال مشرک نے خریدکیا ہے اوراس کے عوض رقم دی ہے اس لیے وہ اس کے لیے جائز ہےکیونکہ شریعت میں اصل بات اباحت ہے جب اس اباحت کے لیے کوئی مانع وحائل واقع نہیں ہوجاتامذکورہ بالاصورت میں مشرک نے اپنی رقم دےکرمال خریداہے جس کا ناجائزمنافع منتقل ہوکربایع کوپہنچے اس لیے اس مال میں شرعی طورپرکوئی بھی قباحت نہیں اگرمجرم ہے تووہ ہی مشرک ہے ناجائز مال لیتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ شریعت میں جوچیزیں حرام ہیں ان میں سے کچھ ذاتی طورپرحرام ہیں جس طرح خنزیراورمیۃ وغیرہمااورکچھ اشیاء ایسی ہیں جن میں حرمت اعتباری ہے اس لیےحرمت ذاتی اورحرمت اعتباری کے فرق کو ملحوظ خاطررکھنا چاہئے۔ منذورلغیرمال حرمت اعتباری سےحرام کیاگیا ہے جس طرح چوری کیا ہوامال بھی حرمت اعتباری رکھتا ہے مگرجب وہ مال عوض دےکرحاصل کیاجائے توا س میں کوئی قباحت نہیں اس طرح اس صورت میں بھی مشتری نے عوض دےکرمال خریداہے لہٰذا اس پر کچھ ملامت نہیں اب آپ سےگذارش ہے کہ آپ اس کی وضاحت کریں کہ مولوی مذکورہ کی مذکورہ بالافتوی درست ہے؟ الجواب بعون الوھاب:منذورلغیراللہ مال کی خریدوفروخت اوراکل وشرب سب حرام اورناجائزہےکیونکہ احل بہ لغیراللہ کی حرمت تمام صورتوں کوشامل ہے۔ کیونکہ زمانہ جاہلیت میں بعض صورتوں میں جانوروں کوذبح کیاجاتاتھااوربعض صورتوں میں جانوروں کوبغیرذبح کیےغیراللہ کےنام پرنذرکرکےمجاوروں کے حوالہ کردیاجاتا تھا۔ قرآن کریم نے ان تمام رسومات کوغیرشرعی قراردیاہےاسی طرح منذورلغیراللہ مال کامنافع لینابھی ناجائز ٹھہرےگاجس طرح سورۃ المائدۃ میں ایسے جانوروں کاتذکرہ کیاگیاہے۔ اس کے علاوہ منذورلغیراللہ مال کا مالک جوبایع ہے اس کے اس مال کوفروخت کرنےسےمعلوم ہوتا ہے کہ وہ نذرلغیراللہ سےبازآگیاہے تبھی تووہ اپنی ملکیت سمجھ کروہ مال فروخت کررہا ہے وگرنہ جس مال کوغیراللہ کے نام پر کیا جاتا ہے وہ اس کے پاس رہتا ہے مثلاًبت یاقبروقبےوغیرہ کےگردوہ مال گھومتارہتاہے اس کے مال کی
Flag Counter