Maktaba Wahhabi

549 - 660
شیعہ راوی سوال:کیا صحیح بخاری میں شیعہ راوی موجودہیں اوریہ بھی وضاحت فرمائیں کہ کیا امام نسائی اورامام حاکم رحمہم اللہ بھی شیعہ تھے؟ الجواب بعون الوھاب:ہاں واقعتاًصحیح بخاری میں کچھ شیعہ راوی ہیں لیکن متقدمین کےنزدیک شیعہ اورروافض میں بہت فرق ہے ان کامعاملہ آج کل کےشیعہ حضرات کی طرح نہ تھاکہ ان کے اور روافض کے مابین کچھ فرق وامتیاز نہیں بلکہ متقدمین کےنزدیک شیعہ سےمرادوہ لوگ تھے جوصرف تفضیل کے قائل تھے یعنی علی رضی اللہ عنہ کوعثمان رضی اللہ عنہ سےافضل جانتےتھے، اگرچہ عثمان رضی اللہ عنہ کوبرحق امام اورصحابی سمجھتے تھےمگراس طرح کے کچھ لوگ اہل سنت میں بھی گزرے ہیں جو علی رضی اللہ عنہ کوعثمان رضی اللہ عنہ سےافضل قراردیتےتھے لہٰذا یہ ایسی بات نہیں جوبہت بڑی قابل اعتراض ہوہاں کچھ شیعہ شیخین ابوبکروعمررضی اللہ عنہما سےعلی رضی اللہ عنہ کوافضل سمجھتےتھےاگرچہ وہ شیخین رضی اللہ عنہماکےمتعلق اس عقیدہ کے حامل بھی تھے کہ وہ برحق امام اورصحابی رضی اللہ عنہم تھےلیکن علی رضی اللہ عنہ کوافضل قراردیتے تھے اوران کی بات زیادہ سےزیادہ بدعت کےزمرہ میں آتی ہےاوراصول حدیث میں مبتدعین کی روایت کودرج ذیل شرائط سےقبول کیاگیا ہے: (1)وہ صدوق ہومتہم بالکذب نہ ہو، عادل ہو۔ (2)وہ اپنی بدعت کی طرف داعی نہ ہو۔ (3)اس کی روایت اس کی بدعت کی مؤیدنہ ہو۔ باقی روافض وہ تومتقدمین کے نزدیک وہ تھے جوعلی رضی اللہ عنہ اورکچھ دیگرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے علاوہ دیگرتمام صحابہ کومعاذاللہ بےدین اورغاصب وغیرہ کہتے رہتے ہیں گویاان لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ دیگرکوترک کردیاہےاس طرح کےشخص کی روایت قطعاًغیرمقبول ہے۔ شیعیت اوررافضیت کی یہ تحقیق علامہ امیرعلی نے اپنی کتاب تقریب التہذیب کے حاشیہ کےمتصل بعدیعنی تقریب کے ساتھ متصل شامل کردیاہے، اس میں اس کے متعلق دوسرے کئی
Flag Counter