Maktaba Wahhabi

72 - 660
کل جہاں کئی رسومات کوبجالاتےہیں ان پرسختی سےعمل پیراہوتےہیں گویاان کی طرف سےان پراجماع ہے۔مثلاعرس،گیارہویں،تیجہ،رجب کےکونڈےوغیرہ وغیرہ کیایہ سب بدعتی اعمال جہال کےاجماع کی وجہ سےاب دین حق کےضروری اجزاء و حصےبن جائیں گے؟ہرگزنہیں اسی طرح تقلیدشخصی پربھی ان مقلدین کااجماع توہولیکن مجتہدین توسب ہی اسےناجائزقراردیتےہیں۔امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کاقول پہلےدرج کرآئےہیں،تقریباباقی تمام ائمہ سےبھی اس طرح کی عبارات منقول ہیں جوکہ طوالت کےخوف سےیہاں درج نہیں کی جاتیں اب خودسوچیں کہ ایسےمقلدین کےاجماع کی کیاوقعت وحیثیت باقی رہ جاتی ہے۔ہم اگرعرض کریں گےتوشکایت ہوگی۔افسوس کہ آج کل حق کوپہچاننےوالی آنکھ بہت مشکل سےکہیں جاکرنظرآتی ہےبہرحال تقلیدشخصی بدعت سیئہ اورناجائزاورکتاب وسنت کی روسےباطل ہےاوراس کاثبوت کتاب وسنت میں قطعاموجودنہیں اورمذکورہ بالاآیت سےاس کاثبوت پیش کرنےکی سعی کرنامذموم جسارت اوربدترین جہالت ہے۔اعاذنااللّٰه منها ابھی اس کےمتعلق کچھ مزیدکی گنجائش ہےلیکن اسی پراکتفاءکیاجاتاہےکیونکہ جواب کافی طویل ہوگیاہے۔واللّٰه اعلم بالصواب! وقف کاحکم سوال:قرآن مجیدکی ہرآیت کےآخرمیں ایک گول نشان(0)درج ہوتاہےکیاوہاں پروقف کرنالازم ہےیاپھرمروجہ طریقہ یعنی’’لا۔ط۔م۔ک۔وغیرہ جنہیں رموزالقرآن کےنام سےموسوم کرتےہیں پروقف کیاجائے۔نیزوقف کی تفصیل واضح فرمائیں؟ الجواب بعون الوھاب:احادیث سےمعلوم ہوتاہےکہ آیات کے اختتام پر گول نشانوں پر وقف کیاجائے جیسا کہ صحیح مسلم(کتاب الصلاۃ باب وجوب القراۃ الفاتحہ فی کل رکعۃ،رقم الحدیث٨٧٨)میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مروی حدیث میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:اللہ تعالی فرماتا ہے:
Flag Counter