Maktaba Wahhabi

86 - 660
کافی نیچے چلے گئے اوروزن کے اعتبارسےکئی ٹن تھے اس لیے اس بات میں کوئی استبعادنہیں ہےاوپر یہ بھی ذکر کیا کہ لغت میں بادلوں کو بھی سماء کہا جاتا ہے تواس میں کون سی قباحت کی بات ہے؟کہ ان بڑے بڑے سیاروں کو بھی سماء کہا جائے بلکہ یہ عین لغت کے مطابق ہے۔ ’’كما لا يخفي هذا ماعندي واللّٰه اعلم بالصواب! ‘‘ کیا سورج غروب ہوتا ہے؟ سوال:سورج غروب ہوتا ہے یا چاروں اطراف گھومتا رہتا ہے اورپھر واپس اپنی جگہ سےآکرطلوع ہوتا ہے۔قرآن پاک میں ہے کہ ذوالقرنین نے سورج کو غروب ہوتےدیکھا کہ وہ کیچڑ والے پانی میں اتررہا تھااس کا کیا مطلب ہے؟اورصحیح بخاری میں ہے کہ سورج روزانہ اللہ تعالی کے عرش عظیم کے نیچے آکرسجدہ کرتا ہےاورواپس جانے کے لیےاجازت مانگتا ہے۔اللہ تعالی جب اسے مغرب سے طلوع کرنا چاہے گا اس رات سورج کو اجازت نہیں ملے گی اوراسے کہا جائے گا کہ جہاں سے غروب ہوا ہے وہیں سے جاکرطلوع ہوجا۔اس سے معلوم ہوا کہ سورج طلوع وغروب ہوتا ہے۔مگرجب اوقات کو دیکھا جاتا ہے تومعلوم ہوتا ہے کہ سورج غروب ہوتا ہی نہیں۔مغربی تہذیب والے کہتے ہیں کہ سائنس سے جوکچھ معلوم ہوا ہے وہ درست ہےباقی مولوی حضرات خوامخواہ اپنا سرکھپارہے ہیں۔اب تفصیل کے ساتھ سمجھائیے کہ قرآن کریم اورصحیح بخاری کی حدیث کا کیا مطلب ہے تاکہ حق بات معلوم ہوجائے؟ الجواب بعون الوھاب:اولاًیہ حقیقت ذہن نشین رہے کہ کتاب وسنت میں جو الفاظ وارد ہوئے ہیں وہ انسانوں کے زمانے میں چلنے والے مماورات کے لحاظ سے لائے گئے ہیں اس لیے ان الفاظ دیکھ کران کے معنی بھی بالکل اسی طرح سمجھنا جس طرح بظاہر سمجھ میں آرہاہےدرست نہیں مثلاسورج کے نظروں سے غائب ہونے کو ہم اپنی زبان میں غروب ہونا کہتے ہیں اورعرب بھی غروب کے مادہ کو استعمال کرتے ہیں اس لیے قرآن کریم میں یہ لفظ استعمال
Flag Counter