Maktaba Wahhabi

305 - 246
چار ماہ دس دن ہے۔ اللہ تعالیٰ نےاس بات کاوعدہ کیاہےکہ وہ ایک شخص کےساتھ جنت کےاسی درجے میں جس میں وہ خود ہے،اس کےبال بچوں اوروالدین کوبھی جمع کردےگا۔ارشادفرمایا: ﴿ جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ ﴾ ’’ہمیشہ رہنے کے باغات جہاں یہ خود جائیں گےاوران کے باپ دادوں اوربیویوں اوراولادوں میں سے بھی جونیکو کار ہوں گے، ان کے پاس فرشتے ہر ہر دروازے سے آئیں گے۔‘‘[1] سورہ زخرف میں ارشاد فرمایا: ﴿ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُونَ﴾ ’’ تم اورتمہاری بیویاں ہشاش بشاش(راضی خوشی) جنت میں چلے جاؤ۔‘‘[2] اس سےبعض مفسرین نےجنت کی حوریں مرادلی ہیں لیکن ادْخُلُوا الْجَنَّةَ (جنت میں داخل ہوجاؤ) اس بات کا قرینہ ہےکہ اس سے مراد دنیا کی بیویاں ہی ہیں۔ کہنے کامقصد یہ ہےکہ موت کی وجہ سےمیاں بیوی کاتعلق عارضی طورپرمنقطع ہوجاتا ہے کیونکہ جنت میں دوبارہ ملاپ ہونا ہے۔ توکیا اس عارضی انقطاع کایہ معنی لیا جائے کہ موت کےبعد ایک دوسرے کاچہرہ دیکھنا بھی منع قرار دے دیا جائے؟ عیسائی کےجنازے میں شرکت کرنا سوال: کسی عیسائی کےجنازےمیں شرکت کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
Flag Counter