Maktaba Wahhabi

323 - 246
آٹھویں حدیث میں بتایا گیاہےکہ بظاہر صدقہ وزکاۃ دینے سےمال کم ہوتا نظر آتاہےلیکن ایسے مال میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت ڈال دی جاتی ہےاوروہ بربنائے برکت کم نہیں ہوتا۔ اس کی مثال ایسے ہی ہےجیسے کنویں سےجتنا زیادہ پانی نکالا جائے کنواں اتناہی گہرا ہوتاجاتا ہےاور اس کاپانی ختم ہونے میں نہیں آتا۔ زمزم کاکنواں اس کی زندہ مثال ہے۔ مسئلہ مذکورہ کی وضاحت توہوگئی۔آخر میں یہ بھی تحریر کرتاچلوں کہ زکاۃ نہ دینے میں شیطانی وساوس کادخل ہے۔ یہ آیت پیش نظررہنی چاہیے: ﴿الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللّٰهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴾ ’’شیطان تمہیں فقیری سےدھمکاتا ہے اوبےح یائی کا حکم دیتا ہے ، اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعده کرتا ہے، اللہ تعالیٰ وسعت والا اور علم والا ہے۔‘‘[1] زکاۃ نہ دینے پرجوسخت وعید آئی ہےوہ بھی پیش نظر رہے توان شاء اللہ مذکورہ وساوس سےنجات مل جائے گی۔ کرایہ پرمکان لینے میں جورقم بطور ڈپازٹ ہواس پرزکاۃ کاحکم سوال: مکان کرایہ پرلیتےوقت ایک رقم بطورڈپازٹ ادا کرنی ہوتی ہےجوکہ معاہدہ کےختم ہونےپر واپس کی جاتی ہے۔اگر اس رقم پرایک سال گزرجائے اوروہ نصاب کی حد تک پہنچ گئی ہوتو کیااس پرزکاۃ واجب ہوگی؟
Flag Counter