Maktaba Wahhabi

386 - 246
کیا ہے اورکئی بلاداسلامیہ کےقانون میں بھی اس رائے پرعمل ہوتاہےیہ رائے مشہور حدیث"إنَّمَا الأعْمَالُ بِالنیَّاتِ" [1]کےمطابق بھی ہے۔ بیوی کےمجبور کرنے پربار بار طلاق دینا اور تیسری مرتبہ بھی مجبوراً بولے بغیر تحریری طلاق دی تواس کا حکم سوال: ایک عورت اور اس کےخاوند میں خوب جھگڑا ہوا۔ عورت نےبار بار طلاق دینے کا مطالبہ کیا لیکن مرد نے اس کی بات نہیں مانی تواس نےاس بات کی دھمکی دی کہ طلاق نہ دی تووہ گھر سےباہر چلی جائےگی، چنانچہ اس نےایک طلاق دے دی اورعدت کےختم ہونے سےقبل رجوع کرلیا، دوسری مرتبہ پھر یہی واقعہ پیش آیااور اس نےطلاق دینے کےبعد عدت ختم ہونے سے قبل رجوع کرلیا۔اب تیسری دفعہ اس نے پھر طلاق کامطالبہ کیا ہےاور اس پراصرار بھی کررہی ہے۔ مرد انکار کررہاہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر تیسری مرتبہ دے دی تورجوع کرنے کاحق دار نہیں رہےگا۔اس کی بیوی نےدھمکی دی کہ اگرطلاق نہ دی تووہ اپنے آپ کوقتل کرڈالے گی اور پھر یہاں تک کیا کہ چھری لاکرپیٹ پررکھ دی۔مرد نےمجبور ہوکر ایک کاغذ پر طلاق لکھ دی لیکن زبان سےلفظ طلاق ادا نہیں کیا۔ اب سوال یہ ہےکہ آیا یہ طلاق جبر کی بناپر واقع نہ ہوگی یاجبر کااعتبار نہیں کیاجائےگااور طلاق واقع ہوجائےگی ؟ جواب: جہاں تک پہلی اوردوسری طلاق کاسوال ہےتووہ دونوں بلااشکال واقع ہوگئیں لیکن تیسری طلاق کےبارےمیں دوامور بحث طلب ہیں:
Flag Counter