Maktaba Wahhabi

419 - 246
عورت اس حمل سےسخت کراہت کرتی ہے لیکن سوچنے کی بات ہےکہ اس میں ہونے والے بچے کا کیا قصور ہے۔ فرض کیجیے: آپ کی گود میں کوئی دودھ پیتا بچہ ڈال کربھاگ جاتاہے توکیا آپ اس بچے کی جان بچانے کی کوشش کریں گےیااسے کسی ندی نالے میں بہا کربھاگنے کی کوشش کریں گے۔ ایسی عورت اگر اس حمل سے اتنی ہی متنفرہےتوبچے کی ولادت کےبعد کسی ایسے شخص کےسپرد کردے جواسے گود لینے کوتیار ہو۔اورہرمعاشرے میں بہت سےایسے بےاولاد جوڑے ہوتےہیں جوکسی بھی بچے کوگود لینے کےلیے تیار ہوتےہیں۔ وہ فوسٹر پیرنٹ (پرورش کی غرض سےگود لینے والے ماں باپ)کی حیثیت سےیہ ذمہ داری سنبھال سکتےہیں جس میں وہ عنداللہ ماجور ہوں گے۔ زنا سےاسقاط حمل کروانا سوال: ایک شخص کی بیوی کتابیہ ہے،یعنی مسلمان نہیں۔اس نےزنا کرنےکا اعتراف کیا۔ ابھی اس کاحمل صرف چار ہفتے کاہے اور مرد کوبھی یقین ہےکہ یہ بچہ اس کانہیں ہےکیونکہ وہ مانع حمل طریقے استعمال کرتارہاہےتوکیا وہ بچہ اسقاطِ حمل کےذریعے ضائع کرسکتا ہے؟ جواب:علماء نےان دو حالتوں میں فرق روا رکھا ہے۔ وہ جنین جس میں روح پھونکی جاچکی ہے، یعنی حمل کےچار ماہ گزر چکے ہیں، دوسرے وہ جنین جس میں ابھی روح نہیں پھونکی گئی ہے۔ جہاں تک پہلی صورت کاتعلق ہے تواسقاط سرے سے ناجائز ہے، الا یہ کہ اس بچے کی
Flag Counter