Maktaba Wahhabi

101 - 104
مختلف ملکوں میں ہے) ہندوستان ایک ہی ملک ہے لیکن سطح کی بلندی اورپستی کافرق واضح ہے۔شملہ اور آبوکا افق اور کلکتہ وچیرالوکی کا افق اپنے پھیلاؤ میں ایک دوسرے سے مختلف ہے۔طول البلاد کا اتنا فرق ہے کہ مطلع ان سب مقامات کا ایک نہیں ہوسکتا‘‘۔[1] شکست وریخت: اختلافِ مطالع کے سلسلہ میں یہاں پر واضح کردیں کہ احناف کے یہاں بھی اگرچہ اختلاف موجود ہے لیکن احناف کا مشہور مذہب یہی ہے کہ اختلافِ مطالع کا اعتبار ہے اور یہی صحیح تر بات ہے کہ اعتبار کیا جائے حتی کہ مولانا عبدالحئی اور بعض دیگر حنفی اصحاب ِعلم نے بھی اسے ہی صحیح قرار دیا ہے اس مسئلہ کے تعلّق سے حنفی مذہب میں جو شکست وریخت نظر آرہی ہے وہ اس امر سے مزید واضح ہوجاتی ہے کہ جدید فقہی مسائل کے حنفی مؤلِّف نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ مطالع میں اختلاف پایا جاتا ہے اور یہ مسئلہ اب نظری نہیں رہا بلکہ یہ بات مشاہدہ اور تجربہ کی سطح پر ثابت ہوچکی ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں مطلع کا اختلاف پایا جاتا ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کے بعض مقامات ایسے ہیں جن کے درمیان بارہ بارہ گھنٹوں کا فرق ہے عین اس وقت جبکہ ایک جگہ دن اپنے شباب پر ہوتا ہے،دوسری جگہ رات اپنا آدھا سفر طے کرچکی ہوتی ہے۔ٹھیک اسوقت جب کہ ایک جگہ ظہر ہوتی ہے دوسری جگہ مغرب کا وقت ہو چکا ہوتا ہے۔ظاہر ہے ان حالات میں ان مقامات کا مطلع ایک ہو ہی نہیں سکتا۔فرض کیجیئے کہ جہاں مغرب کا وقت ہے اگر وہاں چاند نظرآئے تو کیا جہاں ظہر کا وقت ہے وہاں بھی چاند نظر آجائیگا؟ یا اسکو مغرب کا وقت تسلیم کرلیا جائے گا؟ دوسرا مسئلہ جو اختلافِ مطالع کے اعتبار یا عدمِ اعتبار سے تعلق رکھتا ہے اسکے بارے میں احناف کا مشہور مسلک ذکر کرنے اور شافعیہ وغیرہ کے مسلک کا تذکرہ کرنے کے بعدمولانا خالد سیف اللہ لکھتے ہیں :
Flag Counter