Maktaba Wahhabi

110 - 104
اندازِ دعاء: یہاں ایک اور بات کی طرف اشارہ کردینا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ بعض لوگ چاند دیکھنے کے بعد جب تک دعاء کرتے رہیں اپنا رخ چاند کی طرف ہی کیے رہتے ہیں۔یہ اندازِ دعاء درست نہیں کیونکہ مصنف ابن ابی شیبہ میں بعض آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں اسکی ممانعت وارد ہوئی ہے۔چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((اِذَا رَأَیٰ الْہِلَالَ فَلَا یَرْفَعُ اِلَیْہِ رَأْسَہٗ اِنَّمَا یَکْفِیْ مِنْ اَحَدِکُمْ اَنْ یَّقُوْلَ:رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللّٰہُ )) [1] ’’جب تم میں سے کوئی شخص چاند دیکھے تو اسکی طرف سَر(منہ) اٹھائے نہ کھڑا رہے بلکہ یہ کہہ دینا ہی کافی ہے کہ میرا اور تیرا رب اللہ ہے۔‘‘ یعنی چاند دیکھ کر صرف دعاء کردینا ہی کافی ہے۔اُدھر منہ کیے کھڑے نہ رہیں۔ایک دوسرے اثر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں مروی ہے کہ وہ چاند دیکھ کر آسمان کی طرف منہ کیے کھڑے رہنے کو مکروہ سمجھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ چاند دیکھ کر اپنی راہ لیں اور دعاء کردیں۔[2] ماہِ رمضان کی مبارک ساعات اور عام اوقات میں آپ سب کی دعاؤں کا طالب ابوعدنان محمد منیر قمر نواب الدین ترجمان،سپریم کورٹ،الخبر وداعیہ متعاون مراکز دعوت وارشاد الدمام،الظہران،الخبر(سعودی عرب)
Flag Counter