Maktaba Wahhabi

26 - 104
۹) مہمانِ خصوصی: ہم اپنی اس دنیا میں دیکھ رہے ہیں کہ جب حکومت کا کوئی خصوصی مہمان ائیرپورٹ پر پہنچتا ہے تو اسے خصوصی مقام(وی۔آئی۔پی۔لاؤنج) میں ٹھہرایاجاتا ہے۔اسکا ائیرپورٹ میں داخلہ اور خروج بھی خاص راستے (وی۔آئی ۔پی۔گیٹ)سے ہوتا ہے،جہاں سے عام مسافرین کا گزر ممکن نہیں ہوتا۔ایسے ہی قیامت کے دن روزہ داروں کو اللہ تعالیٰ کے مہمانانِ خصوصی ہونے کا شرف واعزار حاصل ہوگااور جس مخصوص دروازے سے یہ ضیوف الرحمن یا مہمانانِ الٰہی جنت میں داخل ہونگے،وہاں سے کسی دوسرے کا گزر ممکن نہیں ہوگا۔چنانچہ صحیح بخاری ومسلم،ترمذی و نسائی اور مسنداحمد میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِنَّ فِی الْجَنَّۃِ بَاباً یُقَالُ لَہٗ:اَلرَّیَّانُ یَدْخُلُ مِنْہُ الصَّائِمُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَا یَدْخُلُ مِنْہُ اَحَدٌ غَیْرُ ھُمْ،یُقَالُ:اَیْنَ الصَّائِمُوْنَ؟فَیَقُوْمُوْنَ،لَایَدْخُلُ مِنْہُ اَحَدٌ غَیْرُھُمْ،فَاِذَا دَخَلُوْااُغْلِقَ فَلَمْ یَدْخُلْ مِنْہُ اَحَدٌ)) [1] ’’جنت میں ایک دروازے کا نام’’باب الرّیان‘‘ ہے،جس سے قیامت کے دن روزہ دار(جنت میں )داخل ہونگے اور انکے سوا اس دروازے سے دوسرا کوئی داخل نہ ہونے پائے گا۔کہا جائیگا:روزہ دار کہاں ہیں ؟وہ اٹھیں گے(اوروہ جنت میں داخل ہوجائینگے) اور دوسرا کوئی وہاں سے داخل نہ ہوسکے گا۔اور جب وہاں داخل ہوجائیں گے تو وہ دروازہ بند کردیا جائیگا اور پھر اس سے کوئی داخل نہ ہوسکے گا۔‘‘ صحیحین میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
Flag Counter