Maktaba Wahhabi

41 - 104
جبکہ محدّثِ برِّ صغیر علّامہ عبدالرحمن مبارکپوریؒ تحفۃ الاحوذی شرح سنن ترمذی میں رقمطراز ہیں :’’بے شک آیت{ اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ } میں لیلۂ مبارکہ سے مراد،جمہور اہلِ علم کے نزدیک(رمضان المبارک کے آخری عشرہ والی) لیلۃ القدر ہے۔بعض اسے نصف شعبان کی رات سمجھتے ہیں،مگر جمہور کا مسلک ہی صحیح ہے۔‘‘[1] اس موضوع کی مذکورہ تفصیل ہماری کتاب’’قبولیتِ عمل کی شرائط‘‘ ص۳۰۹۔۳۱۶ پر ’’شبِ قدر،شبِ براء ت،شبِ نصف شعبان‘‘ کے زیرعنوان بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ ۱۵)لیلۃ القدرکی فضیلت؛ہزار ماہ سے زیادہ اجروثواب: رمضان المبارک کی جس رات میں اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم نازل فرمایا،اسے اللہ تعالیٰ نے تیسویں پارے کی سورۂ قدر میں لیلۃ القدر(قدر والی رات)قرار دیا ہے،چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { اِنَّآ اَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِoوَمَآ اَدْرٰکَ مَالَیْلَۃُ الْقَدْرِoلَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَّھْرٍoتَنَزَّلُ الْمَلٓٓٓٓئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْھَا بِاِذْنِ رَبِّھِمْ مِّنْ کُلِّ اَمْرٍoسَلٰمٌ قف ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ} (سورۃ القدر:۱تا۵) ’’ہم نے اس(قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا،آپ کیا جانیں کہ شبِ قدر کیا ہے؟شبِ قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔فرشتے اور روح(الامین جبرائیل ) اسمیں اپنے رب کے اِذن سے ہر حکم لیکر اترتے ہیں ،وہ رات سراسر سلامتی ہے،طلوعِ فجر تک۔‘‘ اس سورت میں نزولِ قرآن کی رات اور اسکے فضائل وبرکات ذکر فرمائے گئے ہیں اور قرآن کے اس رات میں نازل کیے گئے ہونے کی وجہ سے اس رات کو یہ مقام حاصل ہوگیا ہے کہ اس
Flag Counter