Maktaba Wahhabi

49 - 104
اِخفاء لیلۃ القدر کی حکمت ومصلحت: صحیح مسلم،ابوداؤد،ابن ماجہ،بیہقی اور مسند احمد کی حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ والی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَقَدْ اُرِیْتُ ھٰذِہٖ اللَّیْلَۃَ ثُمَّ اُنْسِیْتُھَا)) [1] ’’مجھے یہ رات بتائی گئی تھی(کہ کونسی ہے) پھر بھلادی گئی۔‘‘ اب سوال یہ ہے کہ جب اس رات کی تعیین کردی گئی اور بتادیا گیا کہ وہ رات فلاں ہیتوپھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسکے بھلادیئے جانے میں آخر کیا حِکمتِ الٰہی پنہاں تھی؟اور اسمیں اللہ والوں کی کیا مصلحت پوشیدہ تھی؟ اس کا جواب اشارۃً خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد میں موجود ہے کہ اسکا بھلادیاجانا ہی مسلمانوں کیلئے بہتر تھاجبکہ خیروبھلائی اور بہتری سے بڑھ کرکوئی اورمصلحت کیا ہوسکتی ہے؟چنانچہ بخاری شریف،دارمی،بیہقی،مسنداحمد اور موطا مالک(وَلٰکِنْ عَنْ اَنَسٍ وَصَوَّبَ ابْنُ عَبْدِالْبَرِّ اِثْبَاتَ عُبَادَۃَ) میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((خَرَجَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِیُخْبِرَنَا بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ،فَتَلَاحَیٰ رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ،فَقَالَ:خَرَجْتُ لِاُخْبِرَکُمْ بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ،فَتَلَاحٰی فُلَانٌ وَفُلَانٌ،فَرُفِعَتْ،وَعَسیٰ اَنْ یَّکُوْنَ خَیْراً لَّکُمْ،فَالْتَمِسُوْھَافِی التَّاسِعَۃِ وَالسَّابِعَۃِ وَالْخَامِسَۃِ)) [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ہمیں لیلۃ القدر کی خبر دینے کیلئے (گھر سے باہر) تشریف لائے۔اس وقت دو مسلمانوں کا آپس میں (کسی بات پر) جھگڑا
Flag Counter