Maktaba Wahhabi

56 - 104
۱۶) بکثرت تلاوت وخیرات کا مہینہ: اس ماہِ رمضان کے ماہِ قرآن ہونے کی وجہ ہی ہے کہ ہر سال خصوصی طور پر اس ماہِ رمضان میں حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر قرآنِ کریم کا دَور کیا کرتے تھے۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آخری رمضان میں یہ قرآن دومرتبہ پیش کیا گیا تھا،چنانچہ صحیح بخاری شریف،ابوداؤد،ابن ماجہ،نسائی(فی السنن الکبریٰ) بیہقی اور دارمی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((کَانَ یُعْرَضُ عَلٰی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْقُرْآنُ کُلَّ عَامٍ مَرَّۃً فَعُرِضُ عَلَیْہِ مَرَّتَیْنِ فِی الْعَامِ الَّذِیْ قُبِضَ فِیْہِ)) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر سال ایک مرتبہ قرآنِ کریم کو پیش کیا جاتا تھا،لیکن جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اس سال دومرتبہ پیش کیا گیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآنِ کریم کا یہ پیش کیا جانا حضرت جبرائیل علیہ السلام کے نازل ہونے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دَور کرنے کی شکل میں تھا،جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم،ابوداؤد،ترمذی ونسائی(فی الکبریٰ) دارقطنی وبیہقی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَجْوَدُالنَّاسِ بِالْخَیْرِ وَکَانَ اَجْوَدُمَایَکُوْنُ فِیْ رَمَضَانَ،وَکَانَ جِبْرِیْلُ یَلْقَاہُ کُلَّ لَیْلَۃٍ فِیْ رَمَضَانَ،یَعْرِضُ عَلَیْہِ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْقُرْآنَ،فَاِذَالَقِیَہٗ جِبْرِیْْلُ کَانَ اَجْوَدُبِالْخَیْرِ مِنَ الرِّیْحِ الْمُرْسَلَۃِ)) [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ خیرات کرنے والے تھے اور خصوصاً ماہِ رمضان میں یہ عمل اور بھی بڑھ جاتا۔اور حضرت جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر
Flag Counter