Maktaba Wahhabi

57 - 104
رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو قرآن سناتے (حفظ واتقان کی غرض سے ان پر پیش کرتے) تھے اور جن دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات ہوا کرتی تھی،ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیز ہوا سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ اللہ کی راہ میں خیرات فرمایاکرتے تھے۔‘‘ اسی اسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی چاہیئے کہ اس ماہِ قرآن میں بکثرت تلاوتِ قرآن اور صدقہ وخیرات کیا کریں۔ ۱۷) شفاعتِ صیام وقرآن: سال کے بارہ مہینوں میں سے روزہ والے دنوں،یا انکے روزوں کو اور کتبِ سماویہ میں سے قرآنِ کریم کو یہ شرف حاصل ہے کہ قیامت کے دن یہ دونوں ہی اللہ کے حضور بندۂ مؤمن کے لیے شفاعت(سفارش) کرینگے کہ اے اللہ! اسے بخش دے،اور انکی شفاعت رائیگاں جانے والی بھی نہ ہوگی بلکہ قبول کی جائے گی جیسا کہ شعب الایمان بیہقی،مسنداحمد،معجم طبرانی کبیر،حلیۃ الاولیاء ابونعیم اور مستدرک حاکم[1]میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ،یَقُوْلُ الصِّیَامُ:اَیْ رَبِّ! اِنِّیْ مَنَعْتُہٗ مِنَ الطَّعَامِ وَالشَّھَوَاتِ بِالنَّھَارِ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ وَیَقُوْلُ الْقُرْآنُ:مَنَعْتُہٗ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ،فَیُشَفَّعَانِ)) [2] ’’روزے اور قرآن بندے کیلئے(مغفرت کی) سفارش کرینگے۔اورروزہ کہے گا:اے پروردگار! میں نے دن کے وقت تیرے اس بندے کو کھانے
Flag Counter