Maktaba Wahhabi

58 - 104
پینے اور قضائے شہوت سے روکے رکھا،اسکے بارے میں میری شفاعت قبول فرما۔اور قرآن کہے گا:میں نے اسے رات کو سونے سے روکے رکھا،اسکے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔تو ان دونوں کی اسکے بارے میں کی گئی سفارش قبول کی جائیگی۔‘‘ ۱۸)نمازِ پنجگانہ کے اہتمام کی تربیّت: رمضان المبارک میں آپ نے پنجگانہ نماز کے ساتھ ساتھ تراویح ونوافل کا خوب اہتمام کیا اور انھیں باجماعت اداکرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔اور تلاوتِ قرآن سے اپنے قلب وروح کو منوّر کیا ۔پورا مہینہ ایسا کرنے سے ایک طرح کی تربیّت وٹریننگ ہوجاتی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ سب امور صرف رمضان المبارک کی حد تک ہی تھے؟اورکیا عید کے ساتھ ہی ان امور کو بھی سال بھر کے لیے الوداعی سلام کردیا جائے؟اور تلاوت ونوافل توکجا،کیا نمازِ پنجگانہ کی فکر بھی نہیں رہے گی؟جیسا کہ کسی موسمی قسم کے مسلمان یا جاہل نادان کا مقولہ ہے: دو رکعت نماز عید الفطر کھائی سویّاں اور گئی فکر بھئی فرض روزوں کی فکر تو آئندہ سال تک واقعی ختم ہوگئی مگر کیا نمازوں کی فکر بھی ساتھ ہی جاتی رہے گی؟نہیں،اور ہرگزنہیں۔نماز پنجگانہ ہر مسلمان پر ہر روز فرض ہے چاہے رمضان ہویا کوئی دوسرا مہینہ۔لہٰذا نمازوں کی ادائیگی کا وہی اہتمام رہنا چاہیئے جسکا سبق ہم نے رمضان المبارک میں سیکھا ہے۔اور تاحینِ حیات یہ مسلمانوں پر فرض ہے کیونکہ سورۂ حجر کی آخری آیت:۹۹ میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ{ ’’اور تادمِ موت (جسکا آنا یقینی امر ہے)اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں۔‘‘
Flag Counter