Maktaba Wahhabi

61 - 104
تو کوئی تصّور ہی نہیں پایا جاتا۔لہٰذا ع آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں ہم اگر عرض کرینگے تو شکایت ہوگی ۱۹) روزہ کے طبی فوائد وثمرات: سابقہ سطور میں ہم نے صرف ان فضائل وبرکات کا تذکرہ کیا ہے جو کہ کتاب وسنّت سے ثابت ہیں۔اور کسی فرض کی فرضیت ثابت ہوجانے کے بعد ان فضائل وبرکات کی تلاش وجستجو زیادہ سے زیادہ ترغیب دلانے کیلئے ہی مفید ہوسکتی ہے،ورنہ جس کام کی فرضیت ثابت ہوجائے اسکا بجالانا واجب ہوجاتا ہے چاہے اسکی کوئی مصلحت سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔لیکن یہ بھی اللہ کا احسان ہے کہ اس نے فرائض کی بجاآوری پر بھی ہمارے لیے بڑے بڑے انعامات بھی رکھے ہوئے ہیں۔ جب کسی فریضہ کی فرضیت کو ثابت کرنے کیلئے اسکے روحانی واخروی فضائل وبرکات کی بھی ضرورت نہیں تو پھر اسکے دنیوی یا مادی فوائد وثمرات کا پایا جانا یا انکا علم ہوسکنا کہاں ضروری ہوسکتا ہے؟جبکہ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ اسکے عائد کردہ فرائض روحانی واُخروی فضائل وبرکات کے ساتھ ساتھ دنیوی ومادی فوائد وثمرات سے بھی خالی نہیں ہیں۔مثلاً زیرِ بحث’’روزے‘‘ کو ہی لے لیجیئے کہ ڈاکٹروں یا طبیبوں نے روزے کے طبی فوائد بھی ذکر کیے ہیں اور مغربی ممالک کے بعض ماہرین ِطب نے تو افریقی ممالک کے مختلف مناطق کے مطالعاتی دورے کیے اور ان کی جو تفصیلات مرتّب کی ہیں،ان میں عمومی الفاظ میں ’’فاقہ کشی‘‘ اور اسلامی زبان میں روزے کا ذکر بھی کیا ہے اور بتایا ہے کہ روزہ ملیریابخار کے لیے تیربہدف نسخہ ہے۔ عالمی ادارۂ صحت میں کام کرنے والے اسپیشلسٹ آرمینیو انوری ( Arminyo Anori )نے اپنی رپورٹ میں ملیریا کی وباء کو ترقی پذیر ممالک کی اقتصادیات کو تباہ کرنے کا باعث قرار دیا ہے۔ جبکہ اس ادارہ میں کام کرنے والے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر جوزف ایچ۔پال نے تو یہاں
Flag Counter