Maktaba Wahhabi

66 - 104
بھی ٹھنڈک کی یہ سہولتیں موجود ہوں، اسکے باوجود بھی اس ماہِ مبارک کے روزے رکھ کر اپنے پروردگار کو راضی نہ کر لیں اور اس ماہ کی برکات اور سعادتیں نہ سمیٹ لیں،وہ لوگ بھی کتنے ہی کم نصیب ہیں اور انکے اپنے آپ کو اسلام کے ٹھیکیدار قرار دینے کے بلند بانگ دعوے کتنے مشکوک بلکہ باطل ہیں۔ اللّٰہ عزوجل، رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جبرائیل علیہ السلام کی لعنت وپھٹکار: بعض احادیث جنکی اسناد پر انفرادی طور پر تو کلام کیا گیا ہے لیکن مجموعی طور پر انکی شواہد ومویّد روایات کی وجہ سے انہیں صحیح لِغیرہٖ اور حسن صحیح قرار دیا گیا ہے ان میں سے ایک صحیح ابن خذیمہ اور صحیح ابن حبان میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے،دوسری صحیح ابن حبان میں حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے اور تیسری حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مستدرک حاکم میں مروی ہے۔ان احادیث میں ایک واقعہ مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر لانے کا حکم فرمایا اور جب منبر لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر رونق افروز ہوئے لیکن جب پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا:آمین۔جب دوسری پر قدم رکھا تو فرمایا:آمین اور جب تیسری پر قدم رنجہ فرمایا تو بھی فرمایا:آمین جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا کہ آج ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی چیز سنی ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنی تھی۔انکے جواب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ جب میں نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا توحضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے کہا تھا: ((بَعُدَ مَنْ اَدْرَکَ رَمَضَانَ،فَلَمْ یُغْفَرْلَہٗ)) ’’وہ شخص ملعون اوراللہ کی رحمتوں سے دور ہوگیا جس نے ماہِ رمضان المبارک کو پایا مگر اسکی مغفرت وبخشش نہ ہوئی۔‘‘ اس پر میں نے آمین کہا۔اور جب میں نے دوسری سیڑھی پر قدم رکھاتو
Flag Counter