Maktaba Wahhabi

70 - 104
آج کے مسلمان..... ایک لمحۂ فکریہ یہ بھی ذہن میں رہے کہ یہ بات بھی بچوں کے بارے میں ہے جو کہ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں چاہے عمر کے لحاظ سے ابھی بالغ نہ ہوئے ہوں جبکہ عموماً دیکھا گیا ہے کہ کتنے ہی لوگ وہ ہیں جو اپنے اٹھارہ اٹھارہ بیس بیس بلکہ پچیس پچیس سال کے تندرست وتوانا اور عاقل وبالغ بچوں کو نہ صرف یہ کہ روزہ نہیں رکھواتے بلکہ روزہ نہ رکھنے پر آمادہ کرتے ہیں اور دلیل یہ ہوتی ہے کہ تمہارے امتحانات ہورہے ہیں ،تم صحیح طور پر محنت نہیں کرسکوگے اور یہ ہوگا اور وہ ہوگا۔ ایسے بچوں اور بچیوں کو خود ہی اپنے خالق ومالک سے ڈرنا چاہیئے اوریاد رکھنا چاہیئے کہ عاقل اور بالغ ہوجانے کی وجہ سے روزہ ان پر فرض ہوچکا ہے۔ اور کچھ ہونہ ہویہ فرض پورا کرنا ہی ہوگا۔اور پھر عموماً فرائضِ دین کی ادائیگی تو تمام کامیابیوں اور کامرانیوں کی چابی ہے پھر محض امتحان کی تیاری کیلئے روزہ چھوڑدینا چہ معنیٰ دارد؟ اسی طرح انکے والدین اور بڑے بہن بھائیوں یا سرپرستوں کو بھی اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا چاہیئے کہ کہیں اللہ کی نافرمانی کرنے اور کروانے کی پاداش میں نہ دھر لیے جائیں اور اسکا اثر ان پر اور ان کی اولاد پر نہ ہو اوردین ودنیا کی کامیابی مخدوش نہ ہوجائے۔ پھرویسے بھی والدین تواپنے گھر کی رعایا کے حاکم ہوتے ہیں اور قیامت کے دن ان سے انکی اس رعایا کے بارے میں سوال کیا جائیگا جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ((کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ۔۔۔۔۔وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِیْ اَھْلِہٖ وَھُوَ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہ،وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ فِیْ بَیْتِ زَوْجِھَا وَمَسْئُوْلَۃٌ عَنْ رَعِیَّتِہَا)) [1]
Flag Counter