Maktaba Wahhabi

87 - 104
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا انگوٹھا موڑ لیا اور پھر فرمایا کہ مہینہ یوں ہے یوں ہے اور یوں ہے۔( اور اس مرتبہ انگوٹھا نہ موڑا اور) پورا تیس کا اشارہ فرمایا۔یعنی مہینہ یا تو انتیس(۲۹) دنوں کا ہوتا ہے یا پھر تیس (۳۰)دنوں کا۔‘‘ یہ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کی دس انگلیوں سے تین مرتبہ اشارہ فرمایا لیکن تیسری مرتبہ انگوٹھا بند کرلیا جس کا معنیٰ ہے انتیس دن اور دوسری مرتبہ انگوٹھا نہ موڑا ،یوں تیس (۳۰)دن بنتے ہیں۔ رؤیتِ ہلالِ رمضان وعید: کسی بھی عربی مہینے کا دخول صرف دو ہی طرح سے ثابت ہوسکتا ہے۔ اولاً: رؤیتِ ہلال سے۔ ثانیاً: ماہِ رواں کے اکمال سے۔ مثلاً ماہِ رمضان کا چاند نظر آجائے تو اگلے دن روزہ ہوگا چاہے شعبان کے ابھی انتیس(۲۹) دن ہی گزرے ہوں اور اگر انتیس(۲۹) شعبان کو مطلع ابرآلود وگردآلودہونے یا کسی بھی وجہ سے چاند نظر نہ آئے تو ماہِ شعبان کی گنتی تیس(۳۰) دن پوری کرکے اگلے دن کا روزہ ہوگا چاہے چاند نظر آئے یا نہ آئے۔اِسی طرح ہی اگر انتیس(۲۹)رمضان کو چاند طلوع نہ ہو یا ابروگرداوربادوباراں وغیرہ کی وجہ سے نظر نہ آئے تو رمضان کے تیس(۳۰)دن کی گنتی پوری کی جائیگی اور اس سے اگلے دن بہر صورت عید کی جائے گی،تیس رمضان کو شام کے وقت خواہ چاند نظر آئے یا نہ آئے۔اور اگر انتیس(۲۹) رمضان کی شام چاند نظر آجائے تو اگلا دن یکم شوال یعنی عید الفطر کا دن ہوگا۔ اس اصول کی بنیاد صحیح بخاری ومسلم،نسائی ا ورمسند احمد میں وارد اس ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ((لَاتَصُوْمُوْاحَتَّی تَرَوُاالْھِلَالَ وَلَا تُفْطِرُوْاحَتَّی تَرَوْہُ،فَاِنْ غُمَّ
Flag Counter