Maktaba Wahhabi

418 - 516
اور مسلمانوں کا اجتماعی قدر ووقار گرتا جارہا ہے۔"[1] جرائم ختم نہیں ہوسکتے،معاشرہ جرائم کی شر اور نحوست سے محفوظ نہیں ہوسکتا مگر اس کی ایک ہی صورت ہے کہ ان لوگوں پر حدود شرعیہ کانفاذ ہو جوجرائم کاارتکاب کرتے ہیں۔ان سے محض مالی تاوان ،جرمانہ وغیرہ وصول کرلینا یاقید کی سزا دینا ظلم ہے اور معاشرے میں شر وفساد کو بڑھانے کا سبب ہے۔ (2)۔جن جنایات میں حدود کانفاذ واجب ہوتا ہے وہ پانچ ہیں:زنا،چوری،ڈاکہ زنی ،شراب پینا اور کسی بے گناہ پر تہمت زنا لگانا۔ان کے علاوہ دیگر جنایات میں تعزیر ہے۔آگے چل کر ہم ان کی تفصیل بیان کریں گے۔ (3)۔فقہائے کرام نے کہاہے کہ کوڑے مارنے کی سزاؤں میں سے سب سے سخت حد" زنا کی حد" ہے،پھر حد قذف،پھر شراب پینے کی حد،پھر تعزیر ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زنا کی حد میں بہت تاکیدی کلمات کہے ہیں،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللّٰهِ " "ان دونوں پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمھیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیے۔"[2] دوسرے جرائم کی سزا میں اس سےکم کوڑے مقرر ہیں،لہذا زیادہ زور سے مارکر اس سزا میں اضافہ کردینا درست نہیں۔ (4)۔فقہائے کرام نے یہ بھی کہاہے کہ اگر کوئی شخص حد لگنے کے دوران میں مرگیا تواس کا خون رائیگاں ہوگا۔حد لگانے والے پر کچھ بھی واجب نہ ہوگا کیونکہ اس نے شرعی طریقے سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کیا ہے،البتہ اگر حد لگانے والے نے مشروع طریقے سے تجاوز کیا کہ محدود(جس پر حد لگائی گئی ہے) مرگیا تو اسے اس کی دیت ادا کرنا ہوگی کیونکہ اس کی موت زیادتی کے سبب سے ہوئی ہے۔گویا اس نے حد کے علاوہ کسی اور صورت میں اسے قتل کیا ہے۔ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" ہمارے علم کے مطابق اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں۔" حد زنا کا بیان فقہائے کرام نے کہا ہے کہ زنا کی حد لگاتے وقت حکمران یا اس کے نائب کا وہاں موجود ہونا ضروری ہے ۔اسی
Flag Counter