Maktaba Wahhabi

46 - 67
قربانی کاچمڑا قربانی کے چمڑےکوبیچناجائزنہیں ہےبلکہ اسےاپنےاستعمال میں لاناچاہئے یا صدقہ کردیناچاہئے (مسند احمد (4/15))ابوہریرۃ رضی اللہ عنہما سےمروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:" من باع جلد أضحيته فلا أضحية له"(رواہ الحاکم (2/390)والبیہقی (9/496)والمنذری فی الترغیب و الترھیب (1629)شیخ البانی نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے، دیکھیے:صحیح الجامع (6118)) " جس نےاپنی قربانی کاچمڑابیچ دیا اس کی قربانی نہیں ہوگی " البتہ اگراسےخودبیچ کراس کی قیمت فقراء ومساکین پر تقسیم کردےتوعلماء نےاس کی رخصت دی ہے۔ قصائی کی اجرت قصائی کی اجرت قربانی کےگوشت یا اس کےکسی حصےّ سےدینا جائز نہیں ہے، جیساکہ علی رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہےکہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نےانہیں ایک اونٹ کی قربانی کرکےاس کےگوشت وغیرہ کوصدقہ کرنےکاحکم دیااوریہ بھی حکم دیاکہ اس میں سےقصائی کوبطور اجرت کچھ نہ دیاجائے(بخاری:حج/120،121(1716۔1717)مسلم:حج/61(1317))علی رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ " ہم لوگ قصائی کو اپنی جیب سے دیاکرتے تھے" حافظ ابن حجر بعض اہل علم سےنقل کرتےہیں کہ:" إعطاء الجزار على سبيل الأجرة ممنوع لكونه معاوضة "(فتح الباری (3/650))"قصائی کومعاوضہ ہونے کے سبب قربانی کےگوشت میں سےبطوراجرت دیناممنوع ہے " امام نووی نے بھی یہی بات کہی ہے (دیکھیے:شرح مسلم للنووی9/65))
Flag Counter