Maktaba Wahhabi

345 - 647
[آدمی پر اس کی اصل اور اس کی فرع حرام ہو گی۔۔۔یہاں تک کہ فرمایا:نیز جمع کرنا دو بہنوں کا نکاحاً اور عدتاً،اگرچہ وہ بائن ہو۔عدتاً جمع کرنے کی حرمت کی وجہ یہ ہے کہ عدت،اگرچہ وہ طلاقِ بائن کی ہو،ایک لحاظ سے نکاح کا حکم رکھتی ہے] أملاہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ نکاح کے وقت بیوی کو شوہر سے ملنے والے زیورات کا حکم: سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے میں کہ بوقتِ نکاح جو زیورات شوہر کی طرف سے بیوی کو دیے جاتے ہیں،وہ زیورات بعد وفات شوہر کے متروکہ شوہر متصور ہوں گے یا وہ بیوی کی ملکیت ہیں ؟ ان زیورات میں سے بعد وفات شوہر،شوہر کے ورثا کو حصہ مل سکتا ہے یا نہیں ؟ جواب واضح لکھا جائے۔ جواب:جو زیورات شوہر کی طرف سے بیوی کو دیے جاتے ہیں،اگر ان زیورات کو شوہر نے بطورِ تملیک کے دے کر اپنی بیوی کو ان کا مالک کر دیا ہے تو وہ زیورات بعد وفات شوہر کے متروکہ شوہر متصور نہیں ہوں گے،کیونکہ ان کی مالک بیوی ہے اور اگر شوہر نے ان زیورات کا بیوی کو مالک نہیں بنایا ہے،بلکہ صرف پہننے کے لیے دیا ہے تو اس صورت میں وہ زیورات متروکۂ شوہر متصور ہوں گے اور ورثہ شوہر کو ان سے حصہ ملے گا۔اگر شوہر نے ان زیورات کی بابت کچھ تصریح نہیں کی ہے کہ اس نے بطور تملیک کے دیا ہے یا صرف پہننے کے لیے تو اس صورت میں جیسا وہاں کا رواج و دستور ہوگا،اس کے مطابق عمل کیا جائے گا۔اگر وہاں بیوی ان زیورات کی مالک نہیں قرار دی جاتی ہے تو وہ زیورات متروکۂ شوہر سمجھے جائیں گے اور ورثۂ شوہر ان سے حصہ پائیں گے۔ھذا ما عندي،واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ:محمد عبدالصمد حسین آبادی،عفا اللّٰه تعالیٰ عنہ الجواب صحیح۔محمد عبدالرحمن،عفا اللّٰه تعالیٰ عنہ۔ حق مہر میں پانچ سو درہم مقرر کرنے کے بعد اس کے برابر زیور یا رقم دینا؟ سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ ایک شخص کا عقدِ نکاح پانسو درہم شرعی پر ہوا،جیسا کہ رواج پانسو درہم چاندی کا ہے۔ایک درہم وزن ساڑھے تین ماشے کا ہوتا ہے،اس حساب سے اگر کوئی شخص پانسو درہم چاندی کا زیور خرید کر جیسا کہ نرخ بازار میں ہو یا پان سو درہم کی قیمت (سکہ رائج الوقت) بازار کی چاندی کے نرخ سے ادا کر دے تو جملہ رقوم ادائے مہر سے فارغ ہوجائے گا یا نہیں ؟ کیونکہ چاندی کا نرخ کم و بیش ہوتا رہتا ہے جیسے سونے کا نرخ گھٹتا بڑھتا رہتا ہے؟ جواب:صورتِ مسئلہ میں واضح ہو کہ درہم ایک سکہ ہے،لیکن ہمارے ملک میں اس کا رواج ہے اور نہ اس کا وجود اور
Flag Counter