Maktaba Wahhabi

100 - 430
بائیں سے پیچھے کی جانب مڑتے تھے اور میں نے دیکھا کہ … آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں (دونوں ہاتھوں کو) اپنے سینے پر رکھتے تھے۔‘‘ آگے ایک راویِ حدیث بیان کرتے ہیں : ’’یحییٰ نے اس کا طریقہ یہ بتایا کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے گٹے پر رکھا (پھر انھیں سینے پر باندھ لیا)۔‘‘ [1] 3-تیسری دلیل: سینے پر ہاتھ باندھنے کے قائلین کی تیسری دلیل میں امام طاؤس رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھتے تھے اور ان کو سینے پر باندھ لیتے تھے، درآں حالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہوتے تھے۔‘‘[2] 4-ایک اور دلیل: یہ تین دلائل تو بڑے واضح اور صریح ہیں، اور معمولی فہم و عقل رکھنے والا فوری طور پر ان سے بات سمجھ سکتا ہے، جبکہ اگر تھوڑے سے غور و خوض سے کام لیا جائے تو سینے پر یا کم از کم ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے کی دلیل تو صحیح بخاری اور موطأ مالک کی وہ حدیث بھی بن سکتی ہے، جس میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’لوگوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ آدمی نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں بازو کی کلائی پر باندھے۔‘‘ اب کوئی صاحب دائیں ہاتھ کو بائیں بازو کی کلائی کے کسی حصے پر باندھ کر
Flag Counter