Maktaba Wahhabi

117 - 430
کے بعد ہے یا دوسری ہر رکعت کے شروع میں بھی ہے؟ اس سلسلے میں حضرت حسن بصری، امام ابراہیم نخعی اور امام عطا ( رحمہم اللہ ) تو ہر رکعت کے شروع میں قراء ت سے پہلے ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ… الخ‘‘ پڑھنے کے قائل ہیں اور اسے مستحب سمجھتے ہیں ۔ جمہور اہلِ علم کا کہنا ہے کہ ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ ۔۔۔‘‘ صرف پہلی رکعت میں تکبیر و ثنا کے بعد اور قراء ت سے پہلے ہے، بعد والی رکعتوں میں نہیں۔ چنانچہ امام رافعی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عملِ مبارک سے مشہور تو یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف پہلی ہی رکعت کے شروع میں ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ ۔۔۔‘‘ پڑھتے تھے اور بقیہ رکعتوں کے سلسلے میں ایسی کوئی مشہور بات نہیں ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اور امام شوکانی رحمہ اللہ جیسے کبار محقّقین نے لکھا ہے کہ صرف پہلی رکعت میں ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ ۔۔۔‘‘ پڑھ لینا ہی کافی ہے، ہر رکعت کے شروع میں یہ ضروری نہیں، کیوں کہ بقول علامہ ابن قیم تکبیرِ تحریمہ سے لے کر سلام پھیرنے تک نماز صرف ایک مسلسل قراء ت ہی شمار ہوگی اور تسبیح و تحمید اور تہلیل وغیرہ اذکار سے قراء ت کا انقطاع ثابت نہیں ہوتا۔[1] تسمیہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنا: تکبیرِ تحریمہ، ثنا یا دعائے استفتاح اور تعوّذ کے بعد تسمیہ ہے۔ یعنی ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھی جاتی ہے، جو ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ (اور بعد والی کسی سورت) سے پہلے پڑھی جائے گی، چاہے فرض ہوں یا سنتیں اور چاہے وتر ہو یا نوافل۔ ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ سے پہلے اور پھر دوسری کوئی سورت پڑھنے سے پہلے ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کا پڑھنا مشروع و مسنون ہے۔ اکثر اہلِ علم کایہی مسلک ہے۔[2]
Flag Counter