Maktaba Wahhabi

118 - 430
’’بسم اللّٰه‘‘ جہراً پڑھنا: جب کوئی شخص اکیلا نماز پڑھے گا تو وہ بہرحال بلا آواز ہی ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھے گا، نماز چاہے ظہر و عصر وغیرہ سرّی قراء ت والی ہو یا فجر و مغرب اور عشا و جمعہ وغیرہ جہری قراء ت والی۔ لیکن اگر وہ امام ہے تو جہری نماز میں بسم اﷲ کیسے پڑھے گا؟ اس میں دو قول ہیں۔ ایک بسم اﷲ بلند آواز سے پڑھنا اور دوسرا آہستہ آواز سے پڑھنا۔ جہراً بسم اللہ پڑھنے کے دلائل: 1-بلند آواز سے بسم اللہ پڑھنے کے قائلین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعینِ عظام، تبع تابعین اور ائمہ و فقہا رحمہم اللہ کا استدلال متعدد احادیث سے ہے، جن میں سے پہلی حدیث صحیح بخاری شریف میں ہے، جس میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کا کیا انداز ہوتا تھا ؟ (تو انھوں نے فرمایا:) آپ صلی اللہ علیہ وسلم الفاظ کو کھینچ کھینچ کر پڑھا کرتے تھے۔ پھرانھوں نے ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھی اور ’’بِسْمِ اللّٰہِ، الرَّحْمٰنِ‘‘ اور ’’الرَّحِیْمِ‘‘ کو کھینچا یعنی لمبا کیا۔‘‘[1] 2-بسم اللہ کو بلند آواز سے پڑھنے پر دلالت کرنے والی دوسری حدیث میں حضرت نعیم بن مُجْمر فرماتے ہیں: ’’میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے پہلے ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھی اور پھر سورت فاتحہ پڑھی۔‘‘
Flag Counter