Maktaba Wahhabi

155 - 430
’’میں اور معاذ بھی اسی طرح ہی نماز پڑھتے ہیں۔‘‘[1] اس واقعے سے کسی سورت یا اس کے کسی حصے کے عدمِ وجوب اور سورۃ الفاتحہ ہی کے کافی ہونے پر یوں استدلال کیا جاتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نوجوان سے نماز کی کیفیت و طریقہ پوچھا تو اس نے سورۃ الفاتحہ کے ساتھ دوسری کسی سورت کا تذکرہ نہیں کیا اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس پر نکیر نہیں فرمائی۔ اگر سورۃ الفاتحہ کفایت کرنے والی نہ ہوتی اور دوسری کوئی سورت واجب القراء ۃ ہوتی تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُس وقت لازماً اس بات کی وضاحت فرما دیتے، کہتے کہ بوقتِ ضرورت کسی بات کی توضیح و تبیین نہ کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر اس پر کوئی اعتراض کیا جا سکتا ہے جس سے کہ یہ استدلال مخدوش ہو جائے تو اس کا جواب یہ بھی دیا جا سکتا ہے کہ یہ بات صرف اسی حدیث میں وارد نہیں بلکہ اس بات کی تائید کئی دوسری احادیث سے بھی ہوتی ہے۔ دوسری دلیل: جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم، مسند حمیدی، سنن کبریٰ، اور کتاب القراء ۃ بیہقی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ہر نماز میں قراء ت کی جاتی ہے۔ پس جو کچھ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سنایا، وہ ہم نے تمھیں سنا دیا اور جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخفی (سراً) رکھا وہ ہم نے بھی آپ سے مخفی رکھا۔‘‘ اور آگے فرماتے ہیں: ’’اگر تم سورۃ الفاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورت نہ بھی پڑھو تو نماز ہو جائے
Flag Counter