Maktaba Wahhabi

163 - 430
رکعتوں والی نماز کی آخری دو رکعتوں کا ہے، وہی حکم نمازِ مغرب کی تیسری رکعت کا بھی ہے۔[1] البتہ نمازِ ظہر و عصر کی آخری دو رکعتوں میں بھی بعض چھوٹی سورتوں یا چند آیات کی قراء ت کے استحباب کا بھی پتا چلتا ہے، جس کی تفصیل آگے چل کر ’’نمازِ ظہر کی آخری دو رکعتوں میں کبھی کبھی قراء ت کر لینا‘‘ کے زیرِ عنوان آ رہی ہے۔ نمازِ پنج گانہ اور دوسری نمازوں میں سے جہری و سِرّی نمازیں: مختلف نمازوں کے لیے ثابت شدہ قراء ت کا ذکر شروع کرنے سے قبل یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمازِ فجر کی دونوں ہی رکعتوں میں اور نمازِ مغرب و عشا کی پہلی دو دو رکعتوں میں جہری قراء ت کرنا، جبکہ نماز ظہر و عصر کی چاروں ہی رکعتوں میں ، نمازِ مغرب کی تیسری رکعت میں اور نماز عشا کی آخری دو رکعتوں میں سراً قراء ت کرنا مسلمانوں کے مابین ایک متفق علیہ مسئلہ ہے اور یہ اجماع سلف صالحین سے نقل ہوتا آ رہا ہے، جس کی تائید بھی بقول امام نووی رحمہ اللہ صحیح احادیث سے ہوتی ہے۔[2] جن میں سے بعض آنے والی ہیں۔ اسی طرح نمازِ جمعہ و عیدین اور نمازِ استسقاء و کسوف میں بھی جہری قراء ت ہے، جیسا کہ ان کے مواقع پر تفصیل آئے گی۔ عام نوافل میں جو انفرادی طور پر پڑھے جاتے ہیں، ان میں دن کے وقت تو قراء ت سِرّی ہی ہو گی، البتہ رات کے وقت سری بھی ہو سکتی ہے اور جہری بھی۔ البتہ افضل یہ ہے کہ درمیانی سی آواز رکھی جائے۔[3] جیسا کہ سنن ابی داود اور شمائلِ ترمذی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
Flag Counter