Maktaba Wahhabi

164 - 430
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت ایسی ہوتی تھی کہ اسے وہ بھی سن سکتا تھا جو صحن میں ہوتا۔‘‘[1] اس کی سند کے ایک راوی ابن ابی الزناد یعنی عبدالرحمن بن عبداللہ بن ذکوان کے بارے میں مختصر السنن میں امام منذری نے کہا ہے کہ اس میں کلام ہے، لیکن امام بخاری نے کئی مقامات پر اس سے استشہاد کیا ہے۔[2] امام بخاری رحمہ اللہ کا استشہاد اس راوی پر کیے گئے اعتراض کے بے جا ہونے یا پھر کسی دوسری وجہ سے اس کے منجبر ہونے کی وجہ ہی سے اس حدیث کو حسن اور قابلِ استدلال قرار دیا گیا ہے۔ نسائی و شمائلِ ترمذی اور دلائل النبوۃ بیہقی میں حسن درجہ کی سند والی حدیث سے پتا چلتا ہے کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی تھوڑی زیادہ آواز سے قراء ت کرتے تھے : (( حَتَّیٰ یَسْمَعَہٗ مَنْ کَانَ ظِلَّ عَرِیْشِہٖ )) [3] ’’یہاں تک کہ صحن سے باہر والا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن سکتا تھا۔‘‘[4] صحیح مسلم اور افعال العباد بخاری میں وارد ایک حدیث کی رو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی تورات کی نماز میں سراً قراء ت کرتے تھے اور کبھی جہراً۔[5] درمیانے درجے کی قراء ت جو نہ بہت بلند آواز سے ہو اور نہ بلا آواز۔ مختلف نمازوں میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت سورتیں اور آیات: نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کس کس نماز میں کون کون سی سورت پڑھا کرتے تھے! اس سلسلے میں بہت سی احادیث ثابت ہیں، جن میں سورتوں کے نام ملتے ہیں اور بعض
Flag Counter