Maktaba Wahhabi

201 - 430
تبوک کے ایام میں ہے۔[1] انھوں نے یہ حدیث ۹ھ یا ۱۰ھ میں بیان کی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کا تقریباً آخری سال ہے۔ گویا اس وقت تک رفع یدین منسوخ نہیں ہوئی تھی اور اس کے عدمِ نسخ کا اعتراف خود علامہ سندھی حنفی نے حاشیہ نسائی و ابن ماجہ میں کیا ہے۔[2] تیسری دلیل: صحیح مسلم، ابو داود و ابن ماجہ، ابن حبان، ابن خزیمہ، دارمی، دارقطنی، بیہقی، صحیح ابو عوانہ، مصنف عبد الرزاق، مسند احمد، حمیدی، محلّیٰ ابن حزم، التمہید لابن عبدالبر اور جزء امام بخاری میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے شروع میں تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے دیکھا (اور ہمام نے بتایا ہے کہ دونوں کانوں تک) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر اوڑھ لی اور اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر باندھ لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کا ارادہ کیا تو دونوں ہاتھوں کو کپڑے سے نکالا اور رفع یدین کی، پھر تکبیر کہی اور رکوع کیا اور جب ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہا تو رفع یدین کی۔۔۔۔‘‘[3] حضرت وائل رضی اللہ عنہ ۹ھ میں مدینہ منورہ میں مسلمان ہوئے تھے ، جیسا کہ علامہ عینی حنفی نے بھی لکھا ہے۔[4] لہٰذا یہ حدیث بھی عدمِ نسخ کی بیّن دلیل ہے ، خصوصاً جب
Flag Counter