Maktaba Wahhabi

223 - 430
الشیبانی میں علامہ احمد البنّا۔ 11۔ امام نووی۔ 12۔ سید سابق۔ 13۔ علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ : دورِ حاضر کے معروف محدّث علامہ البانی نے بھی اپنی کتاب ’’صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ میں یہی موقف اختیار کیا ہے کہ مقتدی کو بھی (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ )) کہنا چاہیے۔ یہاں اس بات کی وضاحت بھی کر دیں کہ یہ کوئی حلال اور حرام کا اختلاف نہیں، بلکہ یہ تو ایک تحقیقی اختلاف ہے۔ لہٰذا اس مسئلے میں جس شخص کو جس جانب کے دلائل زیادہ مطمئن کر رہے ہوں، وہ اسی پر عمل کر لے۔ لیکن اس کا یہ معنیٰ بھی نہیں کہ ایک پہلو پر عمل کرے تو دوسرے والوں کو موردِ الزام ٹھہرائے یا طعن و تشنیع کا رویہ اختیار کرے۔ ہر گز نہیں، یہ انداز تو کہیں بھی مطلوب نہیں، چہ جائیکہ ایسے تحقیقی مسائل میں اختیار کیا جائے۔ اس ذکر کی فضیلت: اس تسمیع و تحمید کی حدیثِ شریف میں بہت فضیلت آئی ہے، حتیٰ کہ صحیح بخاری و مسلم، ترمذی، شرح السنہ اور موطا امام مالک میں وارد حدیث سے پتا چلتا ہے کہ اللہ کے فرشتے بھی جماعت کے ساتھ یہ ذکر کرتے ہیں۔ آمین کی طرح ہی اس ذکر کے بارے میں ان مذکورہ کتب میں وارد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث میں ہے: ’’جس کا یہ کہنا فرشتے کے کہنے سے مل گیا ، اس کے پہلے تمام گناہ بخشے گئے۔‘‘[1] قومہ کے اذکار میں سے ایک کی تو بہت زیادہ فضیلت اور بشارت وارد ہوئی ہے۔ لہٰذا اسے تو ضرور ہی (( رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ )) کے ساتھ ہی کہہ لینا چاہیے۔
Flag Counter