Maktaba Wahhabi

225 - 430
رکوع کی تسبیحات مکمل کر کے سر کو محض اوپر کی جانب چھوٹا سا جھٹکا دیتے ہیں اور پھر سیدھے سجدے میں جا گرتے ہیں۔ یہ فعل یا انداز سنت کے قطعاً خلاف ہے۔ کیوں کہ اکثر ائمہ و فقہا اور اہلِ علم کے نزدیک رکوع کے بعد قومہ میں سیدھے کھڑے ہونا اور چاہے کوئی بھی دعا یا ذکر یاد نہ ہو، تب بھی چند لمحات کے لیے سیدھے کھڑے رہنا واجب ہے، جس بات کی تائید متعدد صحیح احادیث سے بھی ہوتی ہے۔ مثلاً: صحیح بخاری و مسلم ، سنن دارمی، مستدرک حاکم اور مسند شافعی و احمد میں صحیح طرح سے نماز نہ پڑھنے والے اعرابی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’اپنا سر اٹھاؤ، یہاں تک کہ خوب اچھی طرح کھڑے ہو جاؤ اور تمھارے جسم کی ہر ہڈی اپنی اصل جگہ پر لوٹ جائے۔‘‘ ایسی ہی دوسری احادیث کے مجموعی مفاد سے کبار علمائے احناف سمیت اکثر اہلِ علم نے ’’قومہ میں اطمینان‘‘ کو واجب قرار دیا ہے۔[1] لہٰذا رکوع، قومہ، سجود اور بین السجود کا ’’جھٹکا‘‘ کرنے والوں کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔ اُسوۂ حسنہ: خصوصاً جبکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوۂ حسنہ سامنے ہو تو پھر بھی اپنی مرضی سے جلدی جلدی ’’ٹکریں‘‘ مارنے والی ادا انتہائی تعجب خیز ہے۔ امام سے سبقت کا عقاب: اب آئیے !یہاں بعض جلد باز قسم کے نمازیوں پر وارد ہونے والی وعید اور عقاب کی بات بھی کرتے جائیں۔ چنانچہ بعض لوگ باجماعت نماز پڑھتے ہوئے امام کے رکوع سے قومہ کے لیے اٹھنے سے پہلے ہی سر اٹھا لیتے ہیں اور کھڑے ہو جاتے
Flag Counter