Maktaba Wahhabi

234 - 430
میں مختصراً اور ’’إرواء الغلیل‘‘ (۲/ ۱۷۵۔ ۱۸۰) میں اور ’’الضعیفۃ‘‘ (۲/ ۳۲۸۔ ۳۳۲) میں مفصل تعاقب کیا ہے اور علامہ ابن قیم کے اس نظریۂ قلب و اضطراب کی سختی سے تردید کی ہے اور دلائل بھی ذکر کیے ہیں، جن کی تفصیلات متعلقہ مذکورہ مقامات پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ پہلے گھٹنے رکھنے کے دلائل: اب باری ہے اس سلسلے میں دوسرے مسلک، یعنی سجدہ جاتے وقت پہلے گھٹنے زمین پر رکھنے کے دلائل کی۔ چنانچہ اس نظریے کے قائلین بھی بعض احادیث سے استدلال کرتے ہیں۔ مثلاً : ان کی پہلی دلیل وہ حدیث ہے جو سننِ اربعہ و دارمی، دارقطنی و بیہقی، ابن خزیمہ و ابن حبان، شرح السنہ بغوی اور کتاب الاعتبار حازمی میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں : ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھتے اور جب اٹھتے تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھ اٹھاتے۔‘‘[1] اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد خود امام دارقطنی، ترمذی، بیہقی اور حازمی نے اس پر شدید جرح و تنقید کی ہے اور اس کے مرفوعاً موصولاً صحیح ہونے پر کلام کیا ہے۔ امام حازمی نے امام بخاری رحمہ اللہ اور دیگر متقدّمین حفاظ کی طرف بھی اس جرح کو منسوب کیا ہے اور حافظ ابن حجر نے بھی ذکر کیے گئے حفاظ کے علاوہ ابن ابی داود سے بھی جرح نقل کی ہے۔[2]
Flag Counter