Maktaba Wahhabi

239 - 430
1 پیشانی اور ناک: سب سے پہلے یہ بات پیشِ نظر رہے کہ بوقتِ سجدہ پیشانی کے ساتھ ہی ناک بھی زمین پر لگانی ضروری ہے، کیوں کہ ’’سات اعضاء پر سجدہ‘‘ کے سلسلے میں ہم جو حدیث ذکر کر چکے اور جس کی طرف اشارہ کرچکے ہیں، ان میں پیشانی کے ساتھ ہی ناک کا بھی باقاعدہ ذکر آیا ہے۔ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم، ابو داود اور مصنف عبد الرزاق میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں لیلۃ القدر کے رمضان کے عشرۂ اخیرہ میں ہونے کا ذکر آیا ہے، اس میں ہے کہ بارش ہوئی اور کھجور کے پتوں کی چھت ہونے کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدِ مبارک ٹپک گئی۔ اس کے آخر میں ہے: (( فَصَلَّی بِنَا النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَتّٰی رَاَیْتُ اَثْرَ الطِّیْنِ وَالْمَائِ عَلَی جَبْہَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَاَرْنَبَتِہٖ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی یہاں تک کہ میں نے پانی اور مٹی کا اثر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر دیکھا۔‘‘ سنن دارمی، حاکم ، معجم طبرانی کبیر اور اخبار اصبہان ابو نعیم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث کی رو سے ناک کو زمین پر نہ لگانے والے کی نماز ہی نہیں ہوتی۔ چنانچہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اس کی نماز نہیں ہوتی جس کی ناک بھی پیشانی کی طرح زمین پر نہ لگے۔‘‘[2]
Flag Counter