Maktaba Wahhabi

249 - 430
ہے، جس میں زید بن ابی حبیب فرماتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتی ہوئی دو عورتوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ’’جب تم سجدہ کرو تو اپنے آپ کو زمین پر سمیٹ کر سجدہ کرو! بے شک عورت اس معاملے میں مَرد کی طرح نہیں ہے۔‘‘[1] اس حدیث کو بیان کر کے امام بیہقی نے اسے مرسل قرار دیا ہے کہ تابعی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے (حالانکہ تابعی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا واسطہ نہیں سنی ہوگی اور یہ معلوم نہیں ہوتا کہ تابعی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین صرف ایک صحابی ہی کا واسطہ ہے یا تابعی سے تابعی اور پھر صحابی کا واسطہ ہے اور معلوم نہیں کہ وہ ضعیف ہے یا ثقہ، لہٰذا محدّثینِ کرام کے یہاں مرسل کو ضعیف حدیث کی اقسام میں سے شمار کیا جاتا ہے) اس حدیث کو ذکر کر کے دورِ حاضر کے بعض کبار محدّثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔[2] لہٰذا اس سے استدلال صحیح نہیں اور نہ اس سے سجدہ وغیرہ کے معاملے میں عورت کو مَرد سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ ہاں اگر کوئی موصول و متصل صحیح حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوتی تو الگ بات تھی۔ غرض مَرد و عورت کے سجدے کے طریقے میں فرق کا ثبوت کسی صحیح و متصل حدیث سے نہیں ملتا۔اس سلسلے میں ہمارا ایڈٹ کردہ ایک رسالہ ’’مرد و زن کی نماز میں فرق ؟‘‘ شائع ہوچکا ہے۔ وَلِلّٰـہِ الْحَمْدُ وَ مِنْہُ الْقُبُول۔ 6، 7 پاؤں، انگلیوں اور ایڑیوں کی کیفیت: دورانِ سجدہ مَرد و زن تمام نمازیوں کو چاہیے کہ وہ دونوں پاؤں کھڑے رکھیں، دائیں بائیں یا پیچھے کی طرف بچھائیں نہیں، کیوں کہ صحیح بخاری و ابوداود، ابن خزیمہ و
Flag Counter