Maktaba Wahhabi

292 - 430
تشہّد کا حکم: تین یا چار رکعتوں والی فرض نماز میں بعض کے نزدیک قعدۂ اولیٰ یا تشہّدِ اوّل غیرواجب اور بعض دیگر کے نزدیک واجب ہے۔ دلائلِ وجوب: 1- صحیح بخاری و مسلم، سننِ اربعہ، موطا امام مالک، مسند احمد و شافعی، صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ، ابی عوانہ، شرح السنہ بغوی، معانی الآثار طحاوی، بیہقی و دارمی، مصنف عبدالرزاق و ابن ابی شیبہ، دارقطنی اور مُنتقیٰ ابن الجارود میں حضرت عبداللہ بن بُحَیْنہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم قعدۂ اولیٰ کیے بغیر کھڑے ہوگئے۔ لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اٹھ گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو لوگوں کو انتظار تھا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیریں گے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے اللہ اکبر کہا اور سلام پھیرنے سے پہلے (سہو کے) دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔‘‘[1] ایک روایت میں ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قعدہ کرنا تھا۔‘‘ 2- اسی طرح صحیح بخاری و مسلم، ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، مسند احمد و شافعی، ابن حبان، ابن خزیمہ، طبرانی کبیر، دارقطنی، ابی عوانہ، شرح معانی الآثار طحاوی،
Flag Counter