Maktaba Wahhabi

306 - 430
وجۂ استدلال: ان احادیث میں دورانِ نماز (قعدہ میں) درود شریف پڑھنے کا حکم ہے۔ قعدۂ اولیٰ یا ثانیہ کا کوئی فرق مذکور نہیں۔ سورۃ الاحزاب کی آیت میں درود اور سلام دونوں کے پڑھنے کا حکم ہے۔ اگر صرف تشہّدہی پڑھ کراُ ٹھ کھڑے ہوں تو سلام بھیجنے پر تو عمل ہو گیا، مگر درود بھیجنے پر عمل نہ ہوا۔ پوری آیت پر عمل تبھی ہوگا، جب درود شریف بھی پڑھا جائے۔ دوسری دلیل: مذکورہ قرآنی آیت اور تفسیری احادیث کے علاوہ بعض دیگر احادیث سے بھی اس بات کا پتا چلتا ہے کہ پہلے قعدہ میں بھی درود شریف پڑھنا چاہیے۔ چنانچہ سنن نسائی، بیہقی اور صحیح ابی عوانہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل کا ذکر کرتے ہوئے اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت نماز میں صرف آٹھویں رکعت کے بعد قعدہ کرتے: (( ۔۔۔ فَیَدْعُوْ رَبَّہٗ وَیُصَلِّیْ عَلٰی نَبِیِّہٖ، ثُمَّ یَنْہَضُ وَلَا یُسَلِّمُ۔۔۔ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ربّ سے دعا کرتے، اس کے بعد اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے اور پھر کھڑے ہو جاتے اور سلام نہ پھیرتے تھے۔‘‘ خلاصہ: اس آیت اور ان احادیث کی وجہ ہی سے امام شافعی، امام نووی، الوزیر ابن ہبیرہ اور ابن رجب جیسے ائمہ و علمانے یہی رائے اپنائی ہے کہ قعدہ میں درود شریف کی احادیث بکثرت ہیں اور ان میں پہلے اور دوسرے کی بھی کوئی تفریق نہیں، بلکہ وہ عام ہیں، لہٰذا وہ دونوں قعدوں ہی کو شامل ہیں۔
Flag Counter