Maktaba Wahhabi

323 - 430
رکوع: قیام سے فارغ ہو کر رفع یدین کرتے ہوئے رکوع کر لیں۔ قنوتِ نازلہ: یہاں اس بات کی طرف بھی آپ کی توجہ مبذول کرواتے جائیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناگہانی آفات، سخت حالات، ہنگامی مصائب اور مظالم و مشکلات میں اگر کسی کے لیے پُر زور دعا یا بددعا کرنا ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانچوں ہی فرض نمازوں کی آخری رکعت میں رکوع سے اُٹھ کر (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔۔۔ الخ )) کے بعد ہاتھ اٹھا کر بلند آواز سے دعا یا بددعا کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقتدی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آمین کہتے تھے۔ ان خاص حالاتِ دُعا و بد دعا کے علاوہ عام ایام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قنوتِ نازلہ ثابت نہیں ہے۔ ان باتوں کا تذکرہ جن احادیث میں ہے، ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: حالات و مقامِ قنوت: 1- پہلی حدیث صحیح بخاری و مسلم اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں: (( قَنَتَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم شَہْرًا یَدْعُوْ عَلٰی رِعْلٍ وَ ذَکْوَانَ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا ایک مہینہ قنوتِ نازلہ فرمائی اور قبائل رعل و ذکوان کے خلاف بددعا کرتے رہے۔‘‘ 2- حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی صحیحین کی دوسری حدیث میں عاصم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( سَأَلْتُ اَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنِ الْقُنْوتِ فَقَالَ: قَدْ کَانَ الْقُنُوْتُ، قُلْتُ:
Flag Counter