Maktaba Wahhabi

331 - 430
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر دو رکعتوں کے بعد ’’التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں پاؤں کو بچھا لیتے اور دائیں کو کھڑا کر لیتے اور عقبۂ شیطان (دونوں پاؤں کو کھڑا کر کے ایڑیاں ملا کر ان کے اوپر بیٹھنے) سے منع فرماتے تھے۔‘‘ علامہ ابن الترکمانی نے اس حدیث سے بھی دونوں ہی قعدوں میں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھنے کی افضلیت پر استدلال کیا ہے۔ جبکہ اس حدیث میں وارد اطلاق سے تو واقعی اس کا پتا چلتا ہے۔ پہلا جواب: لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایک طرف صحیح بخاری شریف کی حدیث ہے، جس میں تورّک وارد ہوا ہے، دوسری طرف یہ صحیح مسلم کی حدیث ہے، جس سے بظاہر دونوں ہی قعدوں میں افتراش کا پتا چلتا ہے، ایسے میں ان دونوں حدیثوں میں جمع و تطبیق صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ اس حدیث کو تشہّدِ اوّل یا قعدۂ اولیٰ پر محمول کیا جائے۔ ان دونوں حدیثوں کو یکجا و بیک وقت قابلِ عمل بنانے کے لیے یہ ضروری بھی ہے، تا کہ کسی ایک صحیح حدیث کو بلا وجہ ترک کرنے کا ارتکاب کرنے کی نوبت نہ آنے پائے، جبکہ نسخ کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے۔ دوسرا جواب: اس کا دوسرا جواب اصولِ حدیث کی رو سے یہ بھی دیا جاتا ہے کہ حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح بخاری اور بعض دیگر کتب والی حدیث تورّک کے ثبوت کے لیے ایک نص صریح ہے، جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث تورّک کی نفی میں نص نہیں، بلکہ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کا ظاہر تورّک کی نفی پر دلالت کرتا
Flag Counter