Maktaba Wahhabi

341 - 430
انگلی کھڑی کر کے دکھائی۔‘‘ محدّثِ عصر علامہ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس آدمی تک اس اثر کی سند صحیح ہے اور یہ ایک انتہائی نادر علمی فائدہ ہے۔[1] ان تفصیلات سے اشارے کا فائدہ اور اس کی اہمیت و حکمت واضح ہو گئی۔ توحید کی گواہی: انگلی ہلانے کا فلسفہ بھی بعض اہلِ علم نے بیان کیا ہے۔ چنانچہ مولاناحکیم محمد صادق صاحب رحمہ اللہ سیالکوٹی نے ’’صلاۃ الرسول‘‘ میں لکھا ہے: ’’انگلی کے ہلانے کا فلسفہ یہ ہے کہ جب انگلی کو کھڑا کیا تو اس نے توحید کی گواہی دی کہ اللہ ایک ہے۔ پھر جب انگلی کو بار بار ہلانا شروع کیا تو اس نے بار بار (اللہ کے) ایک ہونے کا اعلان کیا، مثلاً دورانِ تشہّد اگر انگلی کو سات یا آٹھ بار ہلایا تو اتنی مرتبہ انگلی نے توحید کا اعلان کیا۔ گویا انگلی کھڑی ہوئی اور بول بول کر ایک اللہ ایک اللہ کہتی رہی۔ نمازی کے کیف کا یہ عالم ہو کہ وہ نظر انگلی کے رفع اور حرکت پر رکھے، دماغ وحدانیت کی آبشار دل پر گرائے اور قلبِ عطشان یہ آبِ حیات پیتا جائے۔‘‘[2] زبان کے ساتھ ہی انگلی سے بھی توحید کی گواہی کے بارے میں ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’گویا بارگاہِ ربّ الارباب میں غلام دو زانو بیٹھ کر اپنے قول و فعل سے اس کی وحدانیت کی صدقِ دل سے گواہی دے، تاکہ دل کی تصدیق سے زبان کی شہادت علام الغیوب کی رضا کی موجب ہو اور شہادت کی نیت سے
Flag Counter