Maktaba Wahhabi

346 - 430
قعدۂ ثانیہ میں درود شریف قعدۂ ثانیہ میں درود شریف پڑھنے یا نہ پڑھنے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں، بلکہ سبھی پڑھنے کے قائل ہیں، البتہ اس کے حکم میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہاں یہ واجب ہے یا فقط سنت؟ جب اس سلسلے میں جانبین کے دلائل کا مطالعہ کریںتو خلاصۂ بحث دو لفظوں میں یہ ہے کہ دلائل کی قوت درود شریف کو واجب قرار دینے والوں کے ساتھ ہے، اگرچہ جمہور اس کے سنّت ہونے کے قائل ہیں، لیکن پیروی جمہور کی نہیں بلکہ دلیل کی ہونی چاہیے اور وہ قائلینِ وجوب کی مؤیّد ہے۔ حُبِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضابھی وجوب ہی چاہتا ہے۔ [1] وَاللّٰہُ الْمُوَفِّقُ۔ درود شریف کے صیغے: درود شریف کے متعدد صیغے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلائے ہیں، جو صحیح احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔ پہلا صیغہ: ان میں سے پہلا صیغہ تو وہی ہے جو مشہور و معروف اور زبان زدِ خاص و عام ہے جسے صلاۃِ ابراہیمیہ یا درودِ ابراہیمی بھی کہا جاتا ہے، جو صحیح بخاری و مسلم، سننِ اربعہ، مسند حمیدی اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : (( اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَّمَدٍ کَمَا صَلَّیْتَ
Flag Counter