Maktaba Wahhabi

381 - 430
اور اگر چاہے تو پڑھ لے۔[1] سجدۂ سہو کی تسبیحات: سہو کے دونوں سجدوں میں بھی عام نماز کے سجدوں کی طرح ہی (( سُُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی )) ہی پڑھنا ضروری ہے، کیوں کہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اِجْعَلُوْہَا فِیْ سُجُوْدِکُمْ )) [2] ’’اس تسبیح کو (نماز کے)سجدوں میں پڑھا کرو۔‘‘ مسبوق کا سجدہ کب ہو؟ اگر امام سے بھول ہوئی ہو تو مقتدی بھی سجدۂ سہو کریں۔ البتہ جو شخص بعد میں شامل ہوا ہو، وہ امام کے سلام سے پہلے سجدہ کرنے کی شکل میں تو سجدے کرے، لیکن اگر سلام کے بعد سجدۂ سہو ہو تو وہ امام کے ساتھ سجدہ نہ کرے، بلکہ امام کے سلام پھیرتے ہی کھڑا ہو جائے اور نماز مکمل کرے، پھر سجدۂ سہو کر لے۔[3] سجدۂ سہو بھول جانا: اگر کوئی شخص سجدۂ سہو بھول جائے اور سلام پھیر کر اگلی نماز شروع کر دے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد الگ سے سہو کے دو سجدے کر لے، لیکن اگر سجدۂ سہو میں طویل تاخیر ہو جائے تو پھر سجدۂ سہو نہ کرے۔ امام اثرم سے مروی ہے کہ اگر کسی معمولی معاملے میں سہو ہوا ہو تو پھر سجدۂ سہو نہ کرنے پر بھی کوئی مضائقہ نہیں۔[4]
Flag Counter