Maktaba Wahhabi

382 - 430
صلوٰۃ السفر یا نمازِ قصر مشہور مقولہ ہے کہ ’’سفر وسیلۂ ظفر ہے۔‘‘ ممکن ہے بعض پہلوؤں سے یہ بات صحیح ہو، کیوں کہ مسند احمد، بیہقی، طبرانی اوسط اور مسند الشہاب للقضاعی وغیرہ میں ایک حدیث ہے: (( سَافِرُوْا تَصِحُّوْا، وَاغْزُوْا تَسْتَغْنَوْا )) [1] ’’سفر کرو ! صحت مند رہو گے، اور غزوہ و جہاد کرو! غنی ہو جاؤ گے۔‘‘ علامہ مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سفر و غزوہ کے ایک ساتھ ملانے میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس سے سفرِ جہاد مراد ہے۔ علامہ مناوی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح اور علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے۔[2] شیخ البانی نے اسے ضعیف شمار کیا ہے۔[3] یہی وجہ ہے کہ حبیبِ کبریا حضرت محمدِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشادِ گرامی سے تو کوئی اور ہی بات مترشّح ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سفر کو عذاب کا ایک حصہ قرار دیا ہے، جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم، مسند احمد، موطا امام مالک، ابن ماجہ اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اَلسَّفَرُ قِطْعَۃٌ مِّنَ الْعَذَابِ، یَمْنَعُ اَحَدَکُمْ طَعَامَہٗ وَشَرَاَبَہٗ
Flag Counter