Maktaba Wahhabi

384 - 430
لیے موزوں یا جرابوں پر مسح کی مدت چوبیس گھنٹے مگر مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں۔ علیٰ ہذا القیاس، ہمارا دین انتہائی فطرتی و آسان ہے۔ نمازِ قصر کے دلائل: ہمارے پیشِ نظر اس وقت یہاں دینِ اسلام کی خصوصیات و امتیازات میں سے صرف ایک ہی پہلو ہے اور وہ ہے صلاۃ المسافر یا نمازِ قصر یعنی نمازِ دوگانہ۔ 1- قرآنِ کریم میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا﴾ [النساء: ۱۰۱] ’’اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر نماز میں قصر و اختصار کر لو (خصوصاً) جبکہ تمھیں اندیشہ ہو کہ کافر تمھیں ستائیں گے، کیوں کہ وہ کھلم کھلا تمھاری دشمنی پر تلے ہوئے ہیں۔‘‘ بظاہر اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں قصر صرف ’’خوف‘‘ کے وقت ہی جائز ہے۔ لیکن نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے طرزِ عمل سے پتا چلتا ہے کہ قصر ہر سفر میں جائز ہے، خواہ اس میں کوئی خوف ہو یا اس کا شائبہ تک بھی نہ ہو۔ ’’خوف‘‘ کے اوقات کی نماز جنگی حالات کے مطابق مختلف احوال میں مختلف انداز سے پڑھی جاتی ہے، جسے ’’صلاۃ الخوف‘‘ کہا جاتا ہے، جس کے بعض ضروری احکام و مسائل بھی ہم بعد میں ذکر کریں گے۔ إن شاء اﷲ۔ بلا خوف و خطر سفر میں قصر کرنے کے عدمِ جواز کا جو شبہہ مذکورہ سابقہ آیت کے آخری کلمات سے ہو سکتا ہے، اس کا ازالہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و عمل سے فرما دیا ہے۔
Flag Counter