Maktaba Wahhabi

386 - 430
امتِ اسلامیہ کا اجماع ہے۔[1] کیوں کہ صحیح ابن حبان، ابن خزیمہ، مسند احمد اور بیہقی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے: ’’مکہ مکرمہ میں دو دو رکعتیں فرض کی گئی تھیں۔پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بحکمِ الٰہی) ہر دو رکعتوں کے ساتھ دو رکعتوں کا اضافہ فرمایا سوائے مغرب اور فجر کے، کیوں کہ مغرب دن کی نمازِ وتر ہے اور فجر کی قراء ت لمبی ہوتی ہے۔ البتہ سفر کے دوران میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی ہی نماز پڑھتے تھے۔‘‘[2] اسی طرح بخاری و ترمذی شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’مغرب پہلے دن سے ہی تین رکعتیں تھیں اور سفر و حضرمیں برابر تین رکعتیں ہی رہیں۔‘‘[3] ان تفصیلات سے معلوم ہوا کہ سفر میں فجر کے دو فرض، ظہر و عصر کے بھی دو دو فرض، مغرب کے تین اور عشا کے بھی دو فرض ہوتے ہیں۔ قصر کا حکم: صحیح بخار ی و مسلم، ابو داود، ترمذی، نسائی، بیہقی اور مسند احمد میں حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’منیٰ میں ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں (نمازِ قصر) پڑھائیں، جبکہ ہم لوگ ہمیشہ کی نسبت تعداد کے لحاظ سے زیادہ اور انتہائی پُر امن بھی تھے۔‘‘[4]
Flag Counter