Maktaba Wahhabi

392 - 430
’’کسی عورت کے لیے جو اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتی ہو، یہ جائز نہیں کہ وہ ایک دن اور رات میں طے ہونے والا سفر کسی محرم کے بغیر کرے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک دن اور رات میں طے ہونے والی مسافت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کہا ہے۔ اپنی اس بات کی تائید کے لیے بخاری شریف کے ترجمۃ الباب میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں نقل کیا ہے کہ وہ چار برید کی مسافت پر نماز میں قصر اور روزہ افطار کیا کرتے تھے۔ پھر چار برید کی وضاحت کر دی ہے کہ یہ سولہ فرسنگ (یعنی اڑتالیس میل یا ۷۲ کیلو میٹر) ہوتے ہیں۔‘‘ [1] علمائے حدیث کا مسلک: شارح مشکاۃ علامہ عبیداللہ رحمانی مبارک پوری رحمہ اللہ نے اسی اڑتالیس (۴۸) میل والے مسلک کو اختیار کیا ہے۔[2] لیکن مجتہدِ مطلق امام شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ تین یا ایک شب و روز کی مسافت والی احادیث سے اس بات کی وضاحت تو ہوتی ہے کہ اتنی مسافت ہو تو عورت اکیلی سفر نہیں کر سکتی، لیکن قصر کی مسافت کے بارے میں ان احادیث میں صراحت نہیں۔ طبرانی میں ایک روایت مرفوعاً مذکور ہے: ’’اے مکہ والو! چار برید سے کم مسافت میں قصر نہ کیا کرو، ، جیسا کہ مکہ اور عسفان کے مابین مسافت ہے۔‘‘ یہ روایت ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابلِ استدلال و حجت ہے، کیوں کہ اس کی سند میں ایک شخص عبدالوہاب بن مجاہد بن جبیر محدّثین کے نزدیک متروک ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اسے کذب و جھوٹ کی طرف منسوب کیا ہے اور ازدی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس سے
Flag Counter